مردان بخشالی کا وہ نجی تعلیمی ادارہ جس سے علاقہ میں لڑکیوں کی تعلیمی شرح بلند ہوئی
آمنہ استمراج
پورے ملک کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی پرائیویٹ تعلیمی ادارے عرصہ دراز سے قوم کے معمار بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ آج کل کے دور میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بچوں کو معیاری تعلیم دینے میں مصروف عمل ہے۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی اہمیت سے اس لیے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان اداروں میں لڑکیاں بھی تعلیم حاصل کررہی ہیں اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے تعلیم نسواں کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں تقریباً چھ سو پچاس پرائيويٹ تعلیمی ادارے موجود ہیں جن میں ایک لاکھ پچانوے ہزار بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ان پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں تقریباً ادهی سے زیاده لڑکیاں پڑھ رہی ہیں۔ مردان میں یوں تو کئی تعلیمی ادارے موجود ہیں تاہم "اقراء گرلز سکول چارګلی تحصیل رستم مردان”اپنی علیحدہ پہچان رکھتا ہے کیونکہ اس علاقے میں سرکاری گرلز بھی ہیں مگر اس سکول میں ایک تو لڑکیوں کے لیے پردے کا انتظام موجود ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ یہاں معیاری تعلیم دی جاتی ہے۔
بخشالى سے تعلق رکهنے والى آٹھویں کلاس کى منیبہ کا کہنا ہے کہ یہ سکول انکے گھر کے قریب ہے، انکے علاقے میں سرکارى سکول بهى ہیں مگر اس میں سائنس کے مضامین نہ ہونے کے وجہ سے انہوں نے اقراء گرلز سکول میں داخله لیا کیونکہ وہ جس شعبے میں مہارت حاصل کرنا چاہتی ہوں اس کیلئے لیب اور سائنسی سامان کى ضرورت ہیں اور یہ سب سہوليات ادهر موجود ہے اور اس کے علاوہ یہاں انکے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی موجود ہے۔
پرائیوئٹ سکول مینجمینٹ ایسوسی ایشن کے مطابق خیبر پختونخوا میں رجسٹرڈ پرائیوئٹ سکولز کی تعداد آٹھ ہزار چھ سو ہے جس میں ایک لاکھ چوبیس ہزار اساتذہ پڑھا رہے ہیں جبکہ چوبیس لاکھ بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ ہزاروں ایسے سکولز بھی ہیں جن کی رجسٹریشن پرائیوئٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی سے نہیں ہوئی ہے۔
خير اباد سے تعلق رکهنے والی ایک اور ندا نامى لڑکى نے بتایا کہ انہوں نے ہاسٹل کی وجہ سے اس سکول میں داخلہ لیا ہے کیونکہ مردان میں طالبات کو ٹرانسپورٹ کا بہت مسئلہ ہوتا ہے اور وہ نہیں کرسکتی کہ روزانہ کی بنیاد پر سکول آئے اور پھر گھر لوٹے۔
متعلقہ سکول کی پرنسپل شہلا على خان نے کہا کہ ہم بيس سال سے علاقے کے لوگوں کو تعلیمی خدمات دے رہے ہیں، اقراء گرلز سکول اس علاقے میں پہلا اداره ہے کہ اس نے گرلز کیلئے علیحدہ تعلیم کا نظريه لے کر آئے اس سے پہلے گرلز کیلئے علیحدہ تعلیم کا کوئى نظريه نہیں تها اور انہوں نے گرلز کیلئے علیحدہ تعلیم اس لیے شروع کیا کہ بہت والدین ایسے ہوتے ہیں کہ جو بچیوں کو پڑھانا چاہتے ہیں لیکن علیحدہ سکول نہ ہونے کی وجہ سے وہ انکو پرائیویٹ سکول نہیں بھیج سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ ایک تعلیم یافتہ ماں اپنے بچوں کی صحیح طریقے سے تربیت کرسکتی ہے۔ اپنے سکول کی کامیابی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکی بہت سی طالبات مختلف شعبوں میڈیکل، انجینیئرنگ اور محکمہ تعلیم میں اچهے اچهے پوسٹوں پر نوکری کررہی ہیں۔
ماہر تعلیم اور اقراء گرلز سکول کے ڈائريکٹر تاج على خان نے لڑکیوں کی تعلیم میں پرائيويٹ سکول کے کردار کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے خواتين کی تعلیم کیلئے بہت کوششیں کی ہے اور اس کا نتیجہ يه ہے کہ اج وه لوگ بهى اپنی بچیوں کو تعلیم کیلئے ادهر بھیجتے ہیں جو لوگ خواتین کو زیادہ پسند نہیں کرتے۔
تعليمي شرح زیادہ کروانے میں پرائیویٹ سکولوں کا بہت اھم کردار ہے مگر کچھ شخصی تعلیمی ادارے آج بھی تعلیمی مشن کی بجائے اس کو کاروبار کی نظر سے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے غریب طالبات کے لیے زیادہ فیس کی وجہ سے آج بھی ان سکولوں میں پڑھنا محض ایک خواب ہی رہ گیا ہے۔