”کیا جرمانہ کرنے سے کورونا وائرس کو ختم کیا جا سکے گا؟”
عبدالقیوم آفریدی
کورونا وباء لاک ڈاون میں تاجر برادری نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون اور مدد کی لیکن گاہک جب ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتا ہے تو سزا دکاندار کو دی جاتی ہے۔
پشاور کے مصروف ترین تجارتی مرکز صدر میں ایک دکاندار سلیم اللہ گاہک کو دکان کے سامنے رش نہ بنانے اور ماسک پہننے کی ہدایات دیتے ہیں۔
ٹی این این سے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث ضلعی انتظامیہ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر نہ صرف جرمانے بلکہ پرچے بھی دے رہی ہے۔
سلیم ایس او پیز پر عملدرامد کو یقینی بنانے کے لئے آنے والے گاہکوں کو سماجی فاصلہ رکھنے اور ماسک پہننے کی ترغیب دیتے ہیں، کئی دن پہلے بھی ضلعی انتظامیہ نے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے صدر میں کئی دکانوں اور شاپنگ مالز کو بند کر دیا تھا جس پر انتظامیہ اور دکانداروں کے درمیان مسئلہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔
خیبر پختونخوا تاجر اتحاد کے صدر مجیب الرحمٰن کہتے ہیں کہ جب سے کورونا کی وباء آئی ہے تاجر برادری ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون اور مدد کرتی چلی آ رہی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ گاہک جب ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتا ہے تو سزا دکاندار کو دی جاتی ہے۔
مجیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ کہ چند دن پہلے قصہ خوانی بازار کو بند کیا گیا تھا اور ہر ایک دکاندار کو پانچ سو روپے جرمانہ بھی کیا گیا، سو سے زائد دکانداروں کو جرمانہ کر کے لاکھوں روپے جمع کئے گئے تو کیا جرمانہ کرنے سے کورونا وائرس کو ختم کیا جا سکے گا؟
مجیب الرحمٰن نے بتایا کہ وہ ایس او پیز کی خلاف نہیں کرتے بلکہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ جو دکاندار ایس او پیز کو فالو نہیں کرتے اسے جرمانہ کیا جائے بجائے اس کے کہ انتظامیہ ساری مارکیٹ کو بند اور جرمانہ کرے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کے دوران اسسٹنٹ کمیشنر پشاور ڈاکٹر اختشام نے بتایا کہ تاجر برادری نے ہمیشہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا ہے اور وہ ان کے کاروبار کے خلاف نہیں ہیں، سب سے زیادہ شکایات ماسک نہ پہننے کے آ رہے ہیں ایسے میں انتظامیہ ان دکانداروں کے خلاف کارروائی تو کرے گی۔
احتشام نے قصہ خوانی بازار بندش کے بارے میں بتایا کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے بازار کو بند کیا، دکانداروں کے ماسک نہ پہننے کی ویڈیوز ان کے پاس موجود ہیں، اس کے بعد کارروائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ جو دکاندار ایس او پیز پر عملدارآمد کرتے ہیں ان کی دکانوں کو کبھی بھی بند نہیں کیا جاتا اور اس حوالے سے ہشتنگری میں انتظامیہ نے کئی ایسے دکانداروں کی دکانیں کھلی چھوڑیں کیونکہ انہوں نے ایس او پیز کو فالو کیا تھا، ایسے دکانداروں کی وہ حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔
اے سی نے بتایا کہ پشاور کے گنجان آبادی والے علاقوں میں شکایات بھی زیادہ آتے ہیں، ”اگر ہم یونیورسٹی روڈ اور حیات اباد کی بات کریں تو وہاں پر ایس او پیز کو بہت فالو کیا جاتا ہے لیکن پشاور صدر اور قصہ خوانی کے بازاروں سے ماسک نہ پہننے کی شکایات موصول ہوتی ہیں جس کی بناء پر ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ تاجر برادری کے ساتھ ہم پہلے سے مشاورت بھی کرتے ہیں اور جبکہ پلازہ یا کسی مارکیٹ کو بند کرتے ہیں تو تاجر برادری کو آن بورڈ لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے تحفظ کے لئے یہ اقدامات اٹھا رہے ہیں کسی کے کاروبار کے خلاف نہیں ہیں سب کو چاہئے کہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔
پشاور کے صدر بازار میں وقتاً فوقتاً ضلعی انتظامیہ کورونا ایس پیز کی خلاف ورزی یا کورونا کیسز کی بناء پر دکانیں اور پلازے بند کرتی رہتی ہے، صدر بازار میں شوکت نامی دکاندار، جو بازار کے صدر بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد حکومت نے صعنت کاروں سمیت دیگر چھوٹے کاروباری افراد کے لئے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جبکہ دکاندار طبقے کے لئے بل بجلی کے بل اور کرایوں کی مد میں ریلیف دینے کا وعدہ بھی کیا تھا جو جھوٹا ثابت ہوا، اب بھی ان سے بل لیے جا رہے ہیں۔
شوکت نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس کی وباء سے دکاندار طبقہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے، پہلے دن میں تیس سے چالیس ہزار روپیہ دکانداری کرتے تھے اب مشکل سے دس ہزار بھی نہیں کرتے ایسے میں ہم کہاں جائیں اور انتظامیہ کے آئے روز چھاپے ہمارے لئے اور مشکل پیدا کر دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خدارا کم از کم تاجر برادری کو اپنے فیصلوں میں ساتھ لے کر چلیں تاکہ مسائل حل ہوں لیکن انتظامیہ کے ذہن میں جو آتا ہے وہ کرتی ہے، کسی کی نہیں سنتی۔
پشاور کی ضلعی انتظامیہ کا اس حوالے سے موقف ہے کہ تاجر برادری نے پہلے بھی انتظامیہ کے ساتھ کافی تعاون کیا ہے اور آنے والے دنوں میں بھی ان کی کوشش ہو گی کہ ان کے ساتھ رابطے میں رہیں، انتظامیہ نے تاجر برادری سمیت عوام سے بھی اپیل کی کہ کورونا ایس اوپیز کو فالو کریں تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔