افغان مہاجرین کے لئے مسیحا کا رتبہ رکھنے والے افراد و ادارے
مصباح الدین اتمانی/ شاہ نواز آفریدی
پاکستان میں افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں تعمیر کیے گئے مہاجر کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ ان مہاجرین کی اکثریت یومیہ اجرت پر مزدوری کرتی ہے۔ لاک ڈوان کی وجہ سے جہاں تمام بازار بند تھے وہاں نقل و حمل پر بھی مکمل پابندی تھی۔ روزگار کی غرض سے شہری علاقوں میں آنے والے مزدور بھی اپنے گھروں میں محصور تھے۔
چارسدہ اتمانزئی کیمپ میں مقیم عبداللہ نامی مہاجر کا شکوہ ہے کہ پاکستان میں دیگر عوام کی طرح کورونا وائرس نے انہیں بھی بری طرح متاثر کیا ہے لیکن افسوس اس بات کی کہ نہ تو انہیں کورونا وائرس سے بچاو کیلئے فیس ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر فراہم کئے گئے بلکہ ان کے ساتھ مالی امداد بھی نہیں ہوئی ہے۔
‘پہلے تو ہم جنگ سے متاثر ہوئے اور کیمپوں میں مہاجرین کی زندگی بسر کرنے لگے لیکن کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے باعث ہماری مشکلات میں مزید اضافہ ہوا اور ہم پہلے سے زیادہ اذیت کا شکار ہوئے کیونکہ نہ تو کسی کو ہماری پروا تھی اور نہ ہی کوئی پرسان حال تھا’
عبداللہ کا کہنا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ( اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین )یو این ایچ سی نے ان کے ساتھ کچھ حد تک مدد کی اور انہیں مالی امداد کے ساتھ خوراکی اشیا اور ادویات کی فراہمی یقینی بنائی۔
اس حوالے سے یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا سے دوچار ان حالات میں ‘یو این ایچ سی آر‘ افغان مہاجرین کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مہاجر کیمپوں سے تین ہزار افغان رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو گھر گھر جا کر آگاہی مہم چلا رہے ہیں۔
قیصرآفریدی کے مطابق وبائی صورتحال میں جس طرح پاکستان نے مستحق افراد کیلئے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام متعارف کروایا اسی طرح انہوں نے بھی ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت مہاجرین کو 12 ہزار روپے دیئے جارہے ہیں۔
قیصر آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے پوسٹ افس کے ذریعے افغان مہاجرین کو پیسے بھیجے تھے اور بہت جلد ان مہاجرین کو بھی مالی رقم بھیج دی جائی گی جو اب تک ان امداد سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک 50 ہزار افغان مہاجرین کو 12،12 ہزار کی امدادی رقم دے چکے ہیں جبکہ باقی 20 ہزار کو بھی جلد دیے دیئے جائیں گے ان کے نام پوسٹ آفس کو بھیج چکے ہیں اور اس مہینے کے آخر تک ان کو بھی پیسے مل جائیں گے۔ قیصر آفریدی نے کہا کہ اب دوسری لہر میں بھی کوشش کریں گے کہ افغان مہاجرین کی جس قدر ہوسکے مدد کریں۔
قیصر آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر کی جانب سے صوبائی حکومت کو پندرہ ایمبولینس، طبی سامان، جراثیم کشی کے لیے استعمال کیے جانے والے سینی ٹائزرز، قرنطینہ کے لیے بڑے ٹینٹ اور ہاؤسنگ یونٹ فراہم کیے گئے ہیں۔ آفریدی کے بقول کیمپوں میں بعض غیر سرکاری تنظیمیں بھی اشیائے ضروریات تقسیم کر رہی ہیں جبکہ مزید امداد کے لیے بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انکی جان سے مقررکردہ ٹیموں، صوبائی حکومت کی ٹیموں نے افغان مہاجرین کی کیمپوں میں موجود مشران کے ساتھ ملکر ڈیٹا مرتب کیا جس کی بنیاد کی ان کا انتخاب کیا گیا اور اب انکو پیسے دیئے جارہے ہیں۔
یو این ایچ سی آر کے علاوہ دیگر فلاحی اداروں اور افغان مہاجرین بھی مشکل کی گھڑی میں اپنی برداری کے ساتھ کھڑے تھے۔ ان افراد میں ایک نشاط احمد بھی شامل ہے، نشاط احمد کی پرورش افغان مہاجر کیمپ میں ہوئی ہے اور وہ اس وقت میں پشاور میں رہائش پذیر ہے۔
نشاط کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاون کے دوران تقریبا 70 خاندانوں میں فوڈ پیکچز کے تقسیم ساتھ مالی تعاون بھی کیا ہے۔
ایک اور فلاحی ادارے ہاوں(ہیلپنگ آرپنز اینڈ ویڈوز) کے سربراہ عمر خان کہتے ہیں انہوں نے بھی مشکل وقت میں افغان مہاجرین کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے قدم بڑھائے ہیں اور مستحق خاندانوں کو فوڈ پیکچز کے ساتھ ادوایات اور عید کے موقع پر کیمپوں میں رہائش پذیر افغان بچوں میں تحائف بھی تقسیم کی ہیں۔
اسی طرح ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے ابو دردا شنواری ان دو سو رضا کار طلبا میں سے ایک ہے جہنوں نے پاک افغان بارڈر کی بندش کے بعد لنڈیکوتل، جمرود اور تحصیل باڑہ میں پھنسے ہوئے سینکڑوں افغان مہاجرین کے ساتھ اپنی مدد آپ کے تحت اور انہیں خوراکی اشیا کے ساتھ، ہینڈ سینٹائزر اور فیس ماسک تقسیم کیے۔
ابو دردا کے مطابق رمضان المبارک میں افغان مہاجرین کو بہت مشکلات کا سامنا تھا اور انہیں سحری اور افطاری میں دقت پیش آتی تھی اس لئے ہم نے پہلے ان کیلئے رہائش کا بندوبست کیا اور ان کے لیے سحری اور افطاری کے انتظامات کئے۔انہوں نے بتایا کہ جب پاک افغان طورخم بارڈر بند ہوا تو اس وقت سینکٹروں افغان یہاں پھنس گئے تو ان کو خوراک کا مسئلہ درپیش تھا اور ساتھ میں رہائش سے متعلق بھی مسائل درپیش تھے کیونکہ انکے پاس پیسے بھی ختم ہوگئے تھے ایسے میں انہوں نے خوراک سے لے کر رہائش تک انکے مسائل حل کئے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر برائے سیفران شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ پاکستان مالی مشکلات کے باوجود افغان مہاجرین کی مدد کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں افغان مہاجرین کے لیے اشیائے ضرورت کی فراہمی میں تعاون کرے۔ شہریار آفریدی کے مطابق ”کیمپوں میں رہائش پذیر افغان باشندوں کو خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔ پاکستان اپنے محدود وسائل میں انہیں ضرورت کی اشیات تو فراہم کر رہا ہے لیکن اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں مدد کے لیے آگے بڑھیں۔