سکول میں باتھ روم ہے اور نہ ہی طلباء کے بیٹھنے کے لئے جگہ
سٹیزن جرنلسٹ سکین اللہ داوڑ
شمالی وزیرستان میں گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول نورآیاز کوٹ حیدرخیل کے بچے کھلے اسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں۔ مزکورہ سکول کی عمارت آپریشن ضرب عضب میں تباہ ہوئی ہے لیکن اس کو تاحال دوبارہ نہیں بنایا گیا۔
مقامی افراد کے مطابق اس سکول میں 2 سو کے قریب بچے زیر تعلیم ہے لیکن ان بچوں کے لئے نہ کوئی باتھ روم ہے اور نہ ہی بیٹھنے کے لئے کوئی جگہ ہے۔
سی ٹی ٹیچر حسین اللہ داوڑ کا کہنا ہے کہ سکول میں اساتذہ کرام کے لئے صرف دو کرسیاں اور پورے سکول کے لئے صرف ایک بلیک بورڈ موجود ہے۔
مذکورہ گاوں سے تعلق رکھنے والے ایکسیئن ملک رحیم اللہ داوڑ نے 14 نومبر کو اس سکول کا دورہ کیا اور سکول کی حالت دیکھ کر انتہائی افسردگی کا اظہار کیا۔ مشکلات کے باوجود اس سکول کے اساتذہ کرام بڑے شوق سے بچوں کو پڑھاتے ہیں اور تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ملک رحیم اللہ داوڑ نے اس سکول کے بچوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سکول کے طلبا میں جو قابلیت ہے وہ کسی بڑے سکول کے طلباء میں بھی نہیں ہے لیکن افسوس اس بات پر ہو رہا ہے کہ اس سکول کی حالت پر مانٹیرنگ والے بھی خاموش ہے۔
شمالی وزیرستان کے محکمہ تعلیم کے مطابق ضلع میں سکولوں کی کل تعداد 909 ہے جن میں سے 479 لڑکوں کے اور 421 لڑکیوں کے ہیں جبکہ ان سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد 70363 ہے۔ ضرب عضب آپریشن کے دوران شمالی وزیرستان میں 54 سکول مکمل طور پرجبکہ 147 سکول جزوی طور پرتباہ ہوئے تھے جن میں سے زیادہ ترکو یا تو دوبارہ بنالیا گیا ہے یا ابھی ان پرکام جاری ہے۔
علاقے کے مشران اور ملکان نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور ڈی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے سکولوں کو ہر قسم کی سہولیات دی جائے کیونکہ علاقے میں سکول کالجز اور یونیورسٹی کی کمی کی وجہ سے علاقے کے طلباء کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔