‘ناوا پاس بارڈر کو تجارت وعام آمد و رفت کیلئے دو مہینے کے اندر اندر کھولا جائے’
سٹیزن جرنلسٹ مصباح الدین اتمانی
باجوڑ سے افغانستان کنڑ کی طرف تاریخی تجارتی راستے ناوا پاس بارڈر کو تجارت وعام آمد و رفت کیلئے دو مہینے کے اندر اندر کھولا جائے۔
جمعہ کے روز عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام باجوڑ کے تحصیل ناواگئ کے مقام پر علاقے کے تمام قبائلی وسیاسی مشران کا ایک قومی جرگہ منعقد ہوا۔ جرگہ میں علاقہ ناواگئ کے تمام قومی و سیاسی مشران سمیت علماء کرام اور نوجوانوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
جرگے سے اے این پی باجوڑ کے صدر گل افضل خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناوا پاس کے تاریخی تجارتی راستے کو اگر دو مہینے کے اندر اندر تجارت کیلئے نہیں کھولا گیا تو پھر اے این پی تمام اقوام کے مشورے سے ناوا پاس کی طرف ایک بڑا مارچ کریں گے، انھوں نے کہ ان قومی جرگوں کا آغاز اے این پی نے دور افتادہ تحصیل چمرکنڈ سے کیا تھا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہیگا جہاں قوم کے ساتھ ظلم ہوگا ہماری پارٹی وہاں پر آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہیگی. انھوں نے مزید کہا کہ باجوڑ کے باقی علاقوں میں بھی اسی طرح کے جرگے منعقد کریں گے ہم ووٹ کی سیاست سے ہٹ کر قوم کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں آپ کے علاقے کے محرومیوں کے خاتمے کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھاؤں گا۔
جرگے نے ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے ذریعے درجہ ذیل مطالبات کئے۔ ناوا پاس بارڈر کو تجارت و عام آمد و رفت کیلئے جلد از جلد کھولا جائے، علاقے میں امن وامان کی بحالی کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے، صدائے امن پروگرام کا ایک سنٹر ناواگئ کے سول کالونی میں بھی کھولا جائے، ناواگئ اور کمانگرہ کے سکولوں میں سٹاف کی کمی پوری کی جائے، واپڈا اہلکار ناواگئ کے آٹا مشینوں سے بجلی کے کاٹے گئے کنکشن بحال کئے کریں اور واپڈا اہلکار میٹر کے نام پر لوگوں کو تنگ کرنے سے گریز کریں۔
علاقہ ناواگئ و کمانگرہ کے معدنیات کا ایک جامع سروئے کیا جائے اور جہاں پر معدنیات ہیں اسکی ملکیت کا یا کسی کو لیز پر دینا اسی قوم کا حق ہے انتظامیہ دوسرے علاقوں کے لوگوں کو لیز دینے سے احتراز کریں۔ بر چمرکنڈ میں مولانا نجم الدین المعروف اڈے صیب کے تاریخی مسجد کو قومی ورثہ قرار دیکر اس کو خستہ حالی سے بچایا جائے۔ باجوڑ کے نئے منظور شدہ ہائی وے پر کام باجوڑ کے انتظامی حدود مامد گٹ سے ہی کیا جائے حکومت باجوڑ کے حدود کے اندر علاقے کو متنازعہ بنانے سے گریز کریں۔ منتخب نمائندوں نے ناواگئ کے علاقوں کو ترقیاتی امور میں مکمل نظر انداز کیا ہے یہاں پر ترقی کاموں کا سلسلہ شروع کیا جائے، علاقہ کمانگرہ کے قیدیوں کو رہا کیا جائے، ناواگئ بازار اور ناواگئ کے علاقے میں پینے کے پانی کیلئے ایک جامع پروگرام ترتیب دیا جائے۔
وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ پختونخوا کے نئے اضلاع کے تین فیصد حصہ کو جلد از جلد جاری کریں۔
ناواگئ بازار میں لیوی کی کمی کو پورا کیا جائے، ناواگئ میں پولیس تھانہ ابھی تک غیر فعال ہے اسے جلد از جلد فعال کیا جائے۔ یہ جرگہ قطر میں امن مذاکرات کا خیر مقدم کرتی ہیں اور ساتھ ہی دونوں فریقین سے فی الفور سیز فائر کا مطالبہ کرتی ہیں تاکہ معصوم لوگوں کی خون ریزی کا سلسلہ روکا جائے۔
جلسہ سے اے این پی کے ضلعی صدر گل افضل خان ،اے این پی کے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے رکن شیخ جھانزادہ، باجوڑ کے چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی لالی شاہ پختون یار، قاضی عبد المنان، شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ رحمانی، میاں علی بھادر ،مولنا خانزیب ، سید صدیق اکبر، ملک محمد رحمان، ملک ولی جان، ملک زیارت خان، محمد عمران، صاحبزادہ ملنگ جان ، ملک عطاء اللہ آف کمانگرہ، حاجی میر عالم، اور دوسرے مقررین نے خطاب کیا۔