علی مسجد کا ”غار اوبہ” کورونا لاک ڈاؤن سے تنگ مقامی سیاحوں میں مقبول
عبدالقیوم آفریدی
کورونا وائرس نے پوری دنیا پر منفی اثرات مرتب کئے، پاکستان سمیت خیبر پختونخوا میں کورونا وباء کے پھیلاﺅ کو روکنے کےلئے حکومت نے مارچ 2020 میں لاک ڈاﺅن نافذ کر دیا جس کے نتیجے میں کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا۔
صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبے کے بیشتر علاقوں میں تفریحی مقامات اور پارکس کو تفریح کےلئے بند کر دیا گیا لیکن اس دوران قبائلی اضلاع میں مقامی سطح پر مشہور ہونے والے سیاحتی مقامات کی طرف علاقے کے لوگوں نے رخ کر لیا۔
پشاور سے متصل ضلع خیبر بھی ان قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے جہاں پر بہت سے سیاحتی مقامات پائے جاتے ہیں لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے چھٹیوں اور لاک ڈاﺅن سے تنگ آ کر ان تفریحی مقامات کا رخ کرنے لگے اور تفریحی دوروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے لگے۔
ضلع خیبر چونکہ پشاور کے زیادہ قریب ہے تو پشاور کے لوگوں نے بھی خیبر کے ان تفریحی مقامت کا رخ کر لیا جس میں سب زیادہ قابل ذکر جمرود میں پاک افغان شاہراہ پر واقع علی مسجد کا ”غار اوبہ” کے نام سے مشہور سیاحتی مقام بھی ہے، لنڈی کوتل تحصیل میں واقع چارباغ کے مقام پر چار باغ واٹر فال بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا اور پشاور، چارسدہ، مردان اور نوشہرہ سمیت دیگر علاقوں سے ان تفریحی مقامات کے لئے لوگ کھنچے چلے آئے۔
اس طرح کورونا وائرس اور لاک ڈاون کی بدولت اگر ایک طرف تفریحی مقامات کو تالے لگ گئے تو دوسری جانب اسی دوران قبائلی ضلع خیبر کے سیاحتی مقامات کو صوبائی اور قومی سطح پر پہچان مل گئی، علی مسجد کا غار اوبہ سیاحتی مقام جہاں کبھی مقامی لوگ پکنک منانے کے لئے آتے تھے اب وہ جگہ ایک بڑے بازار کی شکل اختیار کر گئی ہے اور وہاں پر ریستوران، مارکیٹس بن گئیں جو نہ صرف دوسرے علاقوں سے آنے والے سیاحوں کے لئے سہولت بلکہ مقامی افراد کے لئے روزگار کا ذریعہ بھی بن گئیں۔
غار اوبہ سیاحتی مقام میں پر بننے والا خیبر ہلز ریستورن کے مالک عامر کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق علاقہ علی مسجد ہے، اس سیاحتی مقام پر پکنک منانے کے لئے مقامی لوگ آتے تھے اور اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء لاتے تھے کیونکہ یہاں پر سہولت نہیں تھی، باہر لوگوں کو اس جگہ کا علم نہیں تھا پھر کورونا وبا آ گئی تو اس ٹائم ہم نے یہاں پر چند دکانیں بنائی تھیں تو جب لاک ڈاون لگ گیا تو پشاور سمیت مختلف علاقوں سے لوگوں نے اس مقام کا رخ کر لیا اور جو بھی ایک دفعہ آیا پھر وہ یہاں پر بار بار آتا ہے کیونکہ یہ جگہ بہت خوبصورت ہے۔
عامر نے مزید کہا کہ ہمارے ضلع خیبر میں بہت سے سیاحتی مقامات ہیں جیسے کے طورخم میں چار باغ واٹر فال جو بہت مشہور ہو گیا ہے، لنڈی خانہ کا پانی کافی مشہور ہو گیا، بہت سے لوگ اب اس کو دیکھنے کےلئے آتے ہیں، کورونا کی وجہ سے مختلف علاقوں سے لوگوں نے ان تفریحی مقامات کے دورے کئے، ہم نے غار اوبہ مقام پر یہ ریستوران کھولا ہے اور کھانے کا مینو ترتیب دیا ہے جس طرح کے بڑے ہوٹلوں میں ہوتا ہے، کاغان اور ناران کی طرح پانی میں چارپائی رکھ لوگوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا ہے، کرسیاں اور ٹیبل رکھے ہیں، لوگ گپ شپ کےلئے آتے ہیں اور انجوائے کرتے ہیں، پشاور کے لوگ کالام اور سوات جاتے تھے لیکن پشاور سے تیس منٹ کی مسافت پر یہ مقام واقع ہے تو اب لوگ یہاں پر آتے ہیں۔
عامر نے کہا کہ علاقے میں روزگار کا مسئلہ ہے لیکن ریسٹورانٹ قائم کرنے کے بعد اس میں 20 افراد کام کر رہے ہیں جو کہ اچھی بات ہے، سیاحت کی وجہ سے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریسٹورانٹ کے قریب بیس سے تیس دکانوں پر مشتمل ایک مارکیٹ بھی بن گئی جس میں تیس سے زیادہ افراد کو روزگار مل گیا ہے۔
عامر کہتے ہیں کہ علی مسجد کے غار اوبہ سیاحتی مقام کے علاوہ خیبر ضلع میں اور بھی سیاحتی مقامات موجود ہیں جن میں، وادی تیراہ، چورہ اور باڑہ کے خوبصورت مقامات شامل ہیں، صرف حکومت کو چاہیے کہ ان مقامات کو ڈیولپ کرے جس سے نہ صرف لوگوں کو تفریح کے مواقع میسر ہوں گے بلکہ مقامی افراد کو روزگار بھی ملے گا۔