گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بنوں میں برسر احتجاج طلبہ کیا کہتے ہیں؟
سٹیزن جرنلسٹ سکین اللہ داوڑ سے
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بنوں میں پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن نے بی ایس کی سیٹوں میں اضافے کے حق میں جبکہ کورونا لاک ڈاؤن سے متاثرہ طلبہ سے فیس وصولی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے، سینکڑوں طلبہ کالج کے مرکزی چوک میں جمع ہو کر انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے صدر میاں سلمان شاہ، سینئر نائب صدر اسفندیار خان، زبیر خان، فخر خان، سائنس فیکلٹی کے صدور لقمان، جنرل سیکرٹری اشرف خان، حماد خان اور ضلعی چیئرمین یاسر خان کہا کہ بی ایس کے چار سالہ پروگرام میں داخلے کیلئے انتظامیہ نے ہر ڈیپارٹمنٹ میں 40 طلبہ کو داخلہ دیا ہے، ایک اندازے کے مطابق بی ایس فرسٹ سمسٹر میں داخلہ لینے کیلئے 70 فیصد طلبہ داخلوں سے رہ گئے ہیں جن کا تعلیمی سال ضائع ہو گیا، اگر سیٹوں میں اضافہ کیا جائے تو کافی حد تک طلبہ کا مستقبل بچایا جا سکتا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ کالج ایڈمنسٹریشن بی ایس کے طلباء سے کورونا لاک ڈاؤن کے سمسٹر فیس وصول کرتی ہے جو سراسر ظلم ہے کیونکہ طلبہ نے پرچہ جات گھروں میں کئے ہیں، محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کالج انتظامیہ سے وضاحت طلب کریں کہ کس بنیاد پر طلبہ سے فیسیں وصول کر رہے ہیں، اسی طرح لوکل طلبہ کیلئے ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں اس کا انتظام کر کے کالج کی بسیں شروع کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ نے اس سے پہلے ٹرانسپورٹ مسئلے پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد خان سے ملاقات کی تھی جنہوں نے وعدہ کیا تھا لیکن اپنا وعدہ نبھا نہ سکے اور تقریباً 8 ماہ پورے ہو گئے ہیں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بنوں کیلئے ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں کیا جا سکا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کالج میں نئے تعمیر ہونے والے ہاسٹل کو ڈیپارٹمنٹ میں تبدیل کیا گیا ہے جسے واپس ہاسٹل میں تبدیل کیا جائے تاکہ پرائیویٹ ہاسٹلوں میں رہائش پذیر طلبہ یہاں رہائش اختیار کر سکیں، اسی طرح کالج میں کیفے ٹیریا کا انتظام کیا جائے۔
مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو سڑکوں پر آ کر میدان لگائیں گے۔