مھمند ماڈل سکول میں بچوں کو داخلہ نہ ملنے پر مقامی خواتین کا احتجاجی مظاہرہ
قبائلی تاریخ میں پہلی بار ضلع مہمند کی خواتین تعلیمی اداروں میں بچوں کو داخلہ نہ ملنے پر میدان میں کود پڑیں۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق تقریباً بیس خواتین نے مین پشاور باجوڑ شاہراہ پر واقع مہمند ماڈل سکول کے مین گیٹ کے سامنے ڈیرے ڈال کر سٹاف اور طلباء کو اندر جانے سے روک دیا۔
برسر احتجاج خواتین کا کہنا تھا کہ علاقے کے عوام سے اعلی تعلیمی ادارے کی تعمیر اور مقامی لوگوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے بہانے حکومت نے زمین لے لی اور مذکورہ مقام پر تعلیمی ادارہ تعمیر کیا مگر اب مقامی بچوں کو میرٹ کا بہانہ بنا کر داخلہ سے محروم کر کے لوگوں کی توقعات پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائل دھشت گردی اور کرونا وباء سے تعلیمی لحاظ سے بھی سخت متاثر ہو چکے ہیں اور گزشتہ ادوار کے مقابلے میں تعلیمی گراف گر چکا ہے جس کی وجہ سے بیشتر متاثرہ بچے ناخواندہ رہ گئے ہیں، اب سینکڑوں جریب زمین دینے والوں اور دھشت گردی اور کرونا وباء سے متاثرہ عوام کے بچوں کو داخلہ نہ دینا سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔
مظاھرین کے مطالبات اور وجہ جاننے کے لئے مقامی انتظامیہ کا نمائندہ واصف خان، ایس ایچ او سردار حسین اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نور حسن موقع پر پہنچے، خواتین کے مطالبات سنے اور موقع پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے مقامی بچوں کو بغیر میرٹ کے داخلہ دیننے کے احکامات جاری کر دیئے اور کہا کہ قبائلی اضلاع عرصہ دراز سے متاثر ہیں۔
اس موقع پر موجود مقامی عمائدین اور جماعت اسلامی کے ضلعی جنرل سیکرٹری نوید خان نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے اس فیصلے کو سراہا اور اس اعلان کو علاقے کے عوام کے لئے نیک شگون قرار دیا۔