‘بونیر کے بارے میں جتنا سنا تھا اس سے بڑھ کر پایا’
سیٹیزن جرنلسٹ عظمت تنھا
ملک بھر کی طرح بونیر میں بھی کورونا وائرس او لاک ڈاون کی وجہ سے سیاحتی سرگرمیاں کافی حد منجمد ہوئی تھی لیکن لاک ڈاون میں نرمی او سیاحتی مقامات عوام کے لئے کھولنے کے بعد بونیر میں بھی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
لاہور سے آئے ہوئے سیاح عمر خالد کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد میں شمالی علاقہ جات کی سیر کرنے نکلا ہوں۔ تقریباً ایک ماہ کے عرصے میں ناران، کاغان سمیت مانسہرہ کی تمام وادیاں اور گلگت بلتستان گھوم پھر آیا ہوں لیکن بونیر کے قدرتی مناظر ان سب میں منفرد مقام رکھتی ہیں۔
عمر خالد نے بتایا کہ بونیر آنے سے پہلے میں نے سوشل میڈیا سمیت مختلف ذرائع سے یہاں کے بارے میں جتنا سنا تھا اس سے بڑھ کر پایا۔ بونیر میں مہابنڑ، پیربابا، کلیل کنڈاو، دیوانہ بابا اور چغرزی کے خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہوا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ باقی علاقوں اور بونیر میں بنیادی فرق یہاں کی کمزور انفراسٹرکچر ہے سڑکوں کا نظام ناقص ہے جس کی وجہ سے آنیوالے سیاحوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عمر خالد نے حکومت سے اپیل کی کہ سڑکوں کے نظام کو بہتر کرکے سیاحوں کی مشکلات میں کمی لائے اس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہونگے۔
اس حوالے سے تحصیل چغرزی شہیدہ سر سے تعلق رکھنے والے مقامی سماجی و سیاسی شخصیت طارق زمان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کی آمد کافی حد تک بحال ہوچکی ہے اور علاقے کے سیاحتی مقامات پر رش دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لیکن اب بھی کافی تعداد میں سیاح دوسرے علاقوں کا رخ کرتے ہیں جس کی بڑی وجہ بونیر میں سڑکوں کی خستہ حالی اور سہولیات کی عدم دستیابی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بونیر میں سیاحت کے بہت سے مقامات موجود ہے جن میں تحصیل چغرزی کے شھیدہ سر، ڈاکسر، سرکوب، تیراج سر، شاہی سر اور درگہ چینہ کے ساتھ ساتھ دیگر تحصیلوں میں مہابن، کلیل اور پیر بابا جیسے مقامات واقع ہیں جن میں سیاح کافی دلچسپی رکھتے ہیں۔
طارق زمان نے مزید کہا کہ حکومت نے بونیر میں اس سلسلے میں اب تک مہابن کیمپنگ پاڈز، شھیدہ سر کیمپنگ پاڈز، ڈاکسر تک سڑک اور دیگر مقامات پر کام کیا ہے تاہم اب بھی مزید کام کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہا اگر کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا سامنا نہ کرنا پڑتا تو اب تک مرکزی شاہراہوں کے ساتھ ساتھ ان مقامات تک لنک سڑکوں پر بھی کام مکمل ہوچکا ہوتا۔
بونیر سے منتخب صوبائی اسمبلی کے ممبران ایم پی اے پی کے 20 و صوبائی وزیر سی اینڈ ڈبلیو ریاض خان اور ڈیڈک چئیرمن سید فخر جہان باچا نے اس حوالے سے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اپنے حلقوں میں جتنا ہوسکتا تھا کام کیا ہے تاہم مزید کی گنجائش موجود ہے اور اسی کے لئے مربوط پلاننگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بونیر کو بیوٹیفیکیشن کی مد میں ایک ارب روپے ملے تھے جن میں مہابن کیمپنگ پاڈز اور شھیدہ سر کیمپنگ پاڈز سمیت ڈاکسر تک سڑک پر کام جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بونیر کے سیاحتی مقامات مہابن، شھیدہ سر، برتیراج سر، کلیل کنڈاو، سرملنگ ، ڈاک سر اور پیربابا سمیت دیگر اہم اور تاریخی مقامات کو بہت جلد جدید اور بین الاقوامی معیار کے مدمقابل لاکر کھڑا کریں گے۔
ڈی سی بونیر کے مطابق ضلعی انتظامیہ ہر وقت سیاحتی مقامات تک عوامی رسائی کو ممکن بنانے میں مصروف عمل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نئے مقامات کی تلاش بھی جاری ہیں اور عوام کو بہتر سے بہتر سیر و تفریح کے مواقع فراہم کریں گے۔