فیچرز اور انٹرویوقبائلی اضلاع

شمالی وزیرستان میں سرکاری ٹھیکیدار پر عوام کے تشدد کے معاملے میں نئے انکشافات

 

خالدہ نیاز

شمالی وزیرستان میں سرکاری ٹھیکیدار پرعوام کے تشدد کی وائرل ویڈیو کے معاملے پر نئے انکشافات سامنے آگئے۔ متعلقہ ٹھیکیدار سعود احمد کا کہنا ہے کچھ بااثر افراد ذاتی مفاد کے پیش نظر ان سے پیسے وصول کرنا چاہتے ہیں اور انکار کی صورت میں انہوں نے مقامی لوگوں کو ورغلا کران کے سامان کو نقصان پہنچایا ہے اور سڑک پرکام بھی بند کروایا ہے۔

گزشتہ دنوں قبل شمالی وزیرستان کے علاقے سپین وام میں بنائی گئی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں چند مشتعل لوگ ٹھیکیدار کے کام کی جگہ پردھاوا بول کرتوڑ پھوڑ کررہے ہیں جبکہ ویڈیو میں ہاتھا پائی بھی ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ دھاوا بولنے والے لوگ کہہ رہے ہیں کہ مسمار کردو اس خیمے کو۔ بعد ازاں مشتعل عوام نے خیمے کو آگ لگادی اور توڑ پھوڑ بھی کی۔

ٹھیکیدار سعود احمد کا کہنا ہے کہ چند مقامی خاندان ان سے ناجائز مطالبہ کر رہا ہے کہ روڈ کے اس منصوبے میں ان کو پیسے ادا کروں لیکن میرے انکار پر انہوں نے  یہ حرکت کردی۔

‘ میں نے اس ٹینڈر کو ای بڈنگ کے ذریعے حاصل کیا ہے اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو وہ قانونی راستہ اختیار کریں لیکن وہ یہ ماننے کو تیار نہیں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی بات نہ ماننے کے بعد انہوں نے کچھ مقامی لوگوں کو ساتھ ملالیا اور ہمارے خیموں پر دھاوا بول دیا، مشتعل ہجوم نے ایکسیویٹرمشینری کے سارے شیشے تھوڑ دیئے، باقی مشینوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے، وہاں موجود 45 مزدوروں پربھی تشدد کیا ہے جبکہ ڈرائیور کو اتنا مارا ہے کہ وہ ابھی تک ہسپتال میں پڑا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جو لوگ ان سے پیسوں کا مطالبہ کررہے ہیں ان میں کچھ مقامی کنٹریکٹر اور سیاستدان بھی شامل ہیں جنہوں نے پیسے دے کرکچھ لوگوں کو ساتھ ملایا اور ان سے تھوڑ پھوڑا کروایا جس کے بعد سے اب سٹرک پرتعمیراتی کام بھی بند ہوا ہے۔

سعود احمد نے یہ الزام بھی لگایا کہ پولیس ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے کیونکہ واقعے کا ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود بھی ابھی تک کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک میگا پراجیکٹ ہے جس میں سپین وام حسن خیل سے ڈنڈی کچ تک 18 کلومیٹر سڑک بنائی جائے گی اور اس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا تاہم کچھ لوگ اس کو خراب کرنے کے درپے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان کے ساتھ تعاون کریں اور سڑک پرتعمیراتی کام کا حکم دیں تاکہ جلد سے جلد اس منصوبے کو مکمل کیا جاسکے۔

دوسری جانب شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر شفیع اللہ گنڈا پور کے ترجمان ابراہیم نے ٹھیکیدار سعود احمد کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کردی گئی ہے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی ضرور ہوگی۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ علاقے سے منتخب ایم این اے دونوں فریقین کے درمیان راضی نامے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔

سپین وام علاقے سے تعلق رکھنے والے مقامی ملک لیاقت نے ٹی این این کو بتایا کہ علاقے میں آپریشنز اور بدامنی کی وجہ سے انفراسٹرکچر کو بہت نقصان پہنچا ہے اور خاص طور پر سپین وام کا علاقہ بہت پسماندہ رہ چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک کا یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے ساتھ تجارت کو فروغ ملے گا جس پر 56 کروڑ روپے لگنے کا اندازہ لگایا گیا ہے تاہم کچھ لوگوں نے منصوبے کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے جوکہ قابل افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیکہ جس ٹھیکیدار کو ملا ہے انہوں نے وزیرستان میں بہت اچھے کام کئے ہیں۔ ملک لیاقت نے کہا کہ آج انہوں نے اس سلسلے میں احتجاج بھی کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس سڑک پر جلد از جلد کام شروع کیا جائے کیونکہ مقامی لوگ علاقے کی ترقی چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ٹھیکے میں کوئی مسئلہ ہے تو اس سلسلے میں قانون کو ہاتھ میں لینے بجائے قانونی طریقے اپنائے جائے لیکن ہم کسی صورت سڑک پرکام بند ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔

ملک لیاقت کے مطابق مسئلے کے حل کے لیے آج ایف سی حکام کے ساتھ ان کا جرگہ ہے جس سے ان کو امید ہے کہ مسئلہ حل ہوجائے گا اور سڑک پرکام شروع ہوجائےگا تاہم اگر سڑک پرتعمیراتی کام شروع نہ کیا گیا تو مقامی لوگ ایک بار پھر اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جس ٹھیکیدار کو ٹھیکہ ملا ہے اس کا تعلق میرانشاہ سے ہے جبکہ تعمیراتی کام میرعلی میں ہورہا ہے جس کو جواز بناکرکچھ لوگ ذاتی مفادات کے پیش نظر ٹھیکدار سے پیسوں کا مطالبہ کررہے ہیں اور مطالبہ نہ ماننے کی صورت میں انہوں نے ٹھیکیدار کے مزدوروں پرتشدد کیا اور سامان کو بھی نقصان پہنچایا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button