طنز و مزاح کی علامت اکمل لیونے کو اپنی علالت کہاں لے آئی؟
سلمان یوسفزئی
پشتو طنز و مزاح کے معروف شاعر اکمل لیونے بیماری اور غربت کی وجہ سے انتہائی کسمپرسی کی حالت تک پہنچ گئے ہیں جنہوں نے اپنے علاج کے پیسوں کے انتظام کے لئے اپنی کتب نیلامی کے لئے پیش کر دیئے ہیں۔
اکمل لیونے عرصہ دراز سے گھٹنوں کے عارضے میں مبتلا ہیں جس کے علاج پر لاکھوں روپے خرچ کر چکے ہیں لیکن افاقہ ہونے کی بجائے دن بہ دن ان کی حالت بگڑتی جا رہی ہے۔
74 سالہ اکمل لیونی کے مطابق وہ مزید اپنے علاج، ڈاکٹروں کی بھاری فیسیں اور مہنگی دوائیاں خریدنے کے متحمل نہیں ہو سکتے اس لئے انہوں نے عوام سے کتابیں خریدنے کی اپیل کی ہے تاکہ انہیں پیسوں سے اپنا علاج کروا سکیں۔
اکمل لیونے طنز و مزاح کے معروف شاعر ہیں اور شعر و شاعری کی محفلوں میں ان کی موجودگی کچھ عرصہ قبل تک لازمی تصور کی جاتی تھی۔ اکمل لیونے ہر مشاعرے کی تقریب میں پشتو کتب کے سٹال بھی لگاتے تھے جو نہ صرف ان کی کمائی کا بڑا ذریعہ تھا بلکہ بقول ان کے پشتو کتابیں بیچنے کا بڑا مقصد اپنی زبان کی خدمت کرنا بھی تھا۔
بیماری کی وجہ سے اکمل لیونے نہ صرف مشاعروں سے دور ہو گئے ہیں بلکہ سٹال کے ذریعے کمائی کا سلسلہ بھی رک گیا ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے اکمل لیونی نے بتایا وہ پچھلے پچاس سالوں سے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں مشاعرے کے پروگراموں میں اپنا بک سٹال لگاتے تھے جہاں مختلف مکتبہ فکر کے لوگ ان سے اپنی من پسند کتابیں خریدتے تھے جس سے ان کے گھر کا چولہا جلتا تھا اور زندگی رواں دواں تھی لیکن پچھلے سال مارچ کے مہینے میں ان کے گھٹنے کا آپریشن ہونے کے بعد وہ پوری طرح صحتیاب نہیں ہوئے اور بستر پر جا لگے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس پشتو زبان کی 6000 سے زائد نادر کتابیں موجود ہیں جنہیں وہ فروخت کرنا چاہتے ہیں لیکن بیماری کی وجہ سے وہ کسی پروگرام میں شرکت نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے ان کی ساری کتابیں گھر پر پڑی دیمک زدہ ہو رہی ہیں۔
اکمل لیونی کی جانب سے کتب کو نیلام کرنے کی خبر سوشل میڈیا تک پہنچنے پر بہت سے لوگوں نے ان کی مالی اعانت کے اعلانات کئے ہیں جن میں باچا خان ٹرسٹ بھی شامل ہے۔ باچا خان ٹرسٹ نے انہیں بطور امداد ایک لاکھ روپے دینے کے اعلان کیا ہے۔
اس حوالے سے ٹوئٹر پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی کلچر سیکرٹری خادم حسین نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور باچا خان ٹرسٹ کے سربراہ ایمل ولی خان نے پشتو کے ممتاز شاعر اکمل لیونے کے علاج کے لئے ایک لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں بہت جلد ایک وفد اکمل لیونے سے ملاقات کرے گا اور انہیں یہ رقم دی جائے گی۔
اکمل لیونے کون ہے؟
اکمل لیونے 1948 کو ضلع مردان تحصیل کاٹلنگ شموزئی گاوں میں پیدا ہوئے، بہت ہی کم عمر تھے جب ان کے والد اس دار فانی سے رخصت ہو گئے اور ان کی تعلیمی سرگرمیاں شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گئیں۔
د عوامي نېشنل پارټۍ صوبائي صدر او د باچاخان ټرسټ مشر اېمل ولي خان د نوموړي شاعر او د پښتو د کتابونو د بنجاري اکمل لېوني د علاج لپاره د يو لاکهـ روپو اعلان وکړو۔ دا پېسې به ډېر ژر د ګوند مشران د يو وفد په شکل کښې هغوي ته ورکوي۔
خادم حسېن
کلچر سېکرټري عوامي نېشنل پارټي خېبرپښتونخوا https://t.co/syM1ZVOE0C— Awami National Party (@ANPMarkaz) August 24, 2020
وہ اٹھارہ سال کے تھے جب گاؤں کے ایک آدمی نے انہیں سکول میں داخل کروایا لیکن یہ سلسلہ دوسری جماعت تک جاری رہا۔ اس کے بعد اکمل لیونے اپنے گھر کے دیگر لوگوں کے ساتھ قریبی پہاڑوں پر جاتے اور وہاں سے گھاس لا کر اسے فروخت کر کے گھر کا خرچہ چلاتے تھے۔
متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والے اجمل لیونے کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں چپاوونا، لیونتوب (پاگل پن) اور تور تم (گھپ اندھیرا) شامل ہیں۔
اکمل لیونے کا اکلوتا بیٹا کاٹلنگ تحصیل میں کلاس فور ملازم ہے جس کی تنخواہ سے نو افراد پر مشتمل گھرانے کا گزر بسر ہوتا ہے۔ معروف شاعر کہتے ہیں کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان پر ایسا بھی وقت آئے گا جب دوسروں کی امداد کے وہ محتاج ہو جائیں گے۔
اکمل لیونے دوبارہ پھر سے صحتیاب ہو کر اپنی شاعری اور کتب بینی کو فروغ دینے کے ساتھ پشتو ادب کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔