‘ ہم سڑک کی تعمیر خود کرکے افتتاح کے لیے وزیراعظم کو بلائیں گے’
گل حماد فاروقی
ضلع اپر چترال کے تحصیل مستوج کے سینکڑوں عوام نے پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل ولی کی قیادت میں مستوج کا تیس کلومیٹر سڑک اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کرنا شروع کردیا۔ اس سے قبل مستوج پل کے قریب ایک مختصر تقریب ہوئی جس میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل نے کہا کہ چونکہ اس پورے اپر چترال کے ضلع میں ایک کلومیٹر سڑک بھی پختہ نہیں ہے جس سے نوجوان طبقے میں مایوسی پھیلنی لگی تھی اسلئے میں چاہتا ہوں کہ ان مایوس نوجوانوں کی جذبات کو مثبت کام کی طرف راغب کروں. دعائیہ کلمات کے ساتھ اس مہم کا آغاز کردیا گیا۔
مستوج کے سینکڑوں افراد اپنے کودال، بلچے، ٹریکٹر، ٹرالی اور دیگر سامان لے کر سڑک کی جانب جلوس کی شکل میں روانہ ہوئے۔ ان رضاکاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس تیس کلومیٹر سڑک کی مرمت اور تعمیر خود شروع کیا۔
ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے پروفیسر اسماعیل نے کہا کہ ہم حکومت کے خلاف کوئی بغاوت نہیں کرتے ہیں بلکہ ہمارا موقف یہ ہے کہ پاکستان نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے اور اب پاکستان کے معاشی حالات کمزور ہیں اسلئے ہم حکومت کے ساتھ مدد کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں اس سڑک کی مرمت ہوں گی اور اس کے بعد اس پر تارکول ڈال کر اسے پختہ کیا جائے گا۔ ابھی تک ہم نے کسی سے چندہ نہیں مانگا تاہم اگر کوئی اپنی مرضی سے کچھ دینا چاہے تو ان کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
سابق تحصیل ناظم شہزادہ سکندر الملک نے کہا کہ پچیس سال پہلے اس سڑک کو ہم نے خود بنایا تھا اور ہم حکومتی اداروں کے منتظر تھے کہ شایئد وہ آکر ہمارا مدد کریں گے مگر پچھلے بیس سالوں میں کسی بھی حکومت نے بھی اس سڑک پر توجہ نہیں دی اور ہم مجبور ہوکر اپنی مدد آپ کے تحت اس سڑک کو بنارہے ہیں اور اس کو بنی گالہ تک پہنچاکر وزیر اعظم عمران خان کو بلائیں گے کہ آئے ہم نے سڑک خودبنایا اور وہ اس کا افتتاح کرے۔
حاصل مراد ایک سماجی کارکن ہے اس کا کہنا ہے کہ حکومت نے بیس پچیس سالوں سے اس سڑک کو نہیں بنایا یہ سڑک نہایت تنگ ہے اور کچہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں بہت زیادہ کھڈے ہیں اور کئی گاڑیاں گہرے کھائی میں گر کر حادثات کے شکار ہوئے جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔
ایک اور سماجی کارکن صوبیدار حاصل مراد نے کہا کہ چترال پہلے آزاد ریاست تھا اور ہم نے خود پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے خواہش ظاہر کی مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسے سلوک ہورہا ہے۔
پروفیسر اسماعیل کا کہنا ہے کہ سیاحت کے تمام مقامات تحصیل مستوج میں موجود ہیں اس خطے میں شندور، بروغل جیسے خوبصورت وادیاں واقع ہیں جہاں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں مگر وہ کئی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔ علاقے کے لوگوں نے فیصلہ کیا کہ اپنی مدد آپ کے تحت اس سڑک کو بنائے۔
انہوں نے کہا کہ اس سڑک کی تعمیر کیلئے کئی لوگوں نے اپنی پوری تنخواہ، اور پنشن یافتہ لوگوں نے دو ماہ کی پنشن، خواتین نے اپنی زیورات بیچ کر اس میں چندہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم اس سڑک کی تعمیر کیلئے ایک ڈونر کانفرنس بھی بلائیں گے۔
اس علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک سماجی خاتون سائمہ ایوب نے کہا کہ بونی سے آگے ایک کلومیٹر سڑک بھی پختہ نہیں ہوا ہے۔ اس تنگ اور حطرناک سڑک پر گزرتے ہوئے کئی حادثات پیش آچکے ہیں اور خاص کر خواتین ہسپتال پہنچنے سے پہلے اکثر خواتین فوت ہوجاتی ہیں خاص کر زچگی کے دوران ان خواتین کو اس سڑک پر ہسپتال پہنچانا نہایت خطرناک ہے۔
بسمہ عزیز کالج کی ایک طالبہ ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ جب اس سڑک پر کالج جاتی ہیں تو بہت ڈر لگتا ہے کیونکہ ہمارے سامنے کئی حادثات پیش آئے ہیں اور گاڑی سینکڑوں فٹ نیچے گہرے کھائی اور دریا میں گرنے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں اور مخٰیر حضرات سے بھی پرزور اپیل کی ہے کہ اس سڑک کی تعمیر میں ان کے ساتھ مدد کی جائے یا حکومتی ادارے سی اینڈ ڈبلیو یا این ایچ اے آکر اس کی تعمیر خود کرے۔