قبائلی اضلاع

گل پانڑہ لنڈیکوتل کس کے ساتھ گئی تھیں؟

عثمان خان

گذشتہ روز سوشل میڈیا پر پشتو کی معروف گلوکارہ گل پانڑہ کی ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک بحث چھڑ گئی جس میں اگر ایک طرف سے مذہبی و سیاسی جماعتوں اور بعض قبائلی عوام کی جانب سے گل پانڑہ پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے تو اس کے مقابلے میں بہت سے لوگ گل پانڑہ کے حق میں بھی تیر برسا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز گل پانڑہ کی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈٰی کوتل میں ڈپٹی کمشنر کے سرکاری دفتر کے سبزہ زار میں رقص کرتے ہوئے ٹک ٹاک کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس پر انتظامیہ کی جانب سے لاعلمی کا اظہار اور معاملے چھان بین کا اعلان کیا گیا اور وزیراعلیٰ نے ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کئے تو دوسری جانب مقامی لوگوں سمیت صوبے کی عوام نے واقعہ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔

گل پانڑہ ڈانس ویڈیو پر قبائلی ضلع خیبر کی انتظامیہ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے، احتجاج بھی ہوا اور یہ وضاحت بھی طلب کی جا رہی ہے کہ کس طرح گلوکارہ کو ڈی سی آفس میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

ٹی این این سے اس ضمن میں مسلم لیگ ن پشاور کے رہنماء ارباب خضر حیات نے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے، واضح رہے کہ گل پانڑہ ان کے ہمراہ ہی تاریخی درہ خیبر گئی ہیں۔

ارباب خضر حیات نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ گل پانڑہ ان کے اور ان کی فیملی کے ہمراہ، جن میں خواتین اور بچے شامل تھے، خیبر ضلع گئے تھے جہاں پر انھوں نے مختلف تاریخی مقامات کا سیاحتی دورہ کیا لیکن ڈپٹی کمشنر یا لنڈی کوتل کے اسسٹنٹ کمشنر کو گلوکارہ گل پانڑہ کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی البتہ ڈی سی صاحب سے میچنی پوسٹ میں بریفنگ کی درخواست ضرور کی تھی۔

ارباب خضر حیات نے بتایا کہ گل پانڑہ کے بارے میں انتظامیہ کو اس لئے نہیں بتایا کے وہ ایک سیلبرٹی ہیں، ان کے فینز اور عوام کے رش بننے کا خدشہ تھا۔

انھوں نے بتایا کہ اصل میں ہمارا یہ دورہ بروز جمعہ مبارک ہوا لیکن گزشتہ روز جیسے ہی گل پانڑہ نے اپنے ذاتی ٹک ٹاک اکاؤنٹ سے رقص کی ویڈیو اپ لوڈ کی تو ہنگامہ کھڑا ہوا حالانکہ کے وہ ایک مغروف گلوکارہ ہیں اور لاکھوں لوگ ان سے محبت کرتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنماء نے جماعت اسلامی پر سخت تنقید اور آج لنڈی کوتل میں گل پانڑہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ قبائلی علاقہ جات میں بہت ایسے کام ہوتے ہیں جو قابل تنقید ہیں لیکن جماعت اسلامی کو اس کے خلاف احتجاج کی توفیق نہیں ہوتی اور آج ہمارے پشتوں کی مشہور گلوکارہ جو کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں اس کے خلاف میدان میں نکل آئی، ”ویڈیو غلطی سے اپ لوڈ ہوئی ہے لیکن پھر بھی اگر یہ قبائلی روایات کے خلاف ہے تو میں اپنے مشران سے مغذرت خواہ ہوں۔”

ارباب خضر حیات نے یہ بھی بتایا کہ قبائلی لوگ بہت مہمان نواز ہیں اور اب فاٹا انضمام کے بعد ان علاقہ جات میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہیے کیونکہ کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان علاقوں کے لوگوں نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔

آخر میں ارباب خضر حیات نے بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ اس طرح نہیں ہوا ہے اس پہلے بھی بہت مرتبہ سرکاری دفاتر میں ویڈیوز بنی ہیں جن پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے۔

وزیراعلی خیبر پختونخوا اور ڈپٹی کمشنر ضلع خیبر کا ردعمل

اتوار کو ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد پہلے ڈی سی خیبر نے جبکہ بعد میں وزیراعلیٰ محمود خان نے معاملے کا سختی ے نوٹس لیا، تحقیقات کے لئے سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جبکہ وزیراعلیٰ نے متعلقہ افسرن کیخلاف کارروائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ گلوکارہ کو سرکاری عمارت میں داخلے کی اجازت کس نے دی؟

یاد رہے کہ اتوار کو لنڈی کوتل میں قائم ڈی سی خیبر کے بنگلے میں مشہور پشتو گلوکارہ گل پانڑہ سخت سیکیورٹی میں نمودار ہوئیں اور یہاں ٹک ٹاک کے لئے مختصر ویڈیو بنائی جس میں وہ رقص کرتی دکھائی دے رہی ہیں، پروٹوکول کے ساتھ گلوکارہ گل پانڑہ حمزہ بابا کے مزار اور میچنی چیک پوسٹ بھی گئیں۔

دوسری جانب مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پر لوگوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا، کسی نے گل پانڑہ کی لنڈی کوتل آمد اور رقص کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کو علاقائی امن اور سیاحت کے لئے ضروری قرار دیا اور اس کو بہترین تفریح کا ذریعہ قرار دیا جبکہ مذہبی حلقوں کی جانب سے اس پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

ٹی این این ذرائع کے مطابق ڈی سی خیبر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ڈی سی بنگلے لنڈی کوتل میں پشتو گلوکارہ گل پانڑہ کی جانب سے ٹک ٹاک کے لئے جو ویڈیو بنائی گئی ہے اس عمل سے ضلعی انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی کہ بغیر اجازت کے کیسے ایک فیملی ڈی سی بنگلے میں داخل ہوئی اور پھر کیسے ایک سرکاری عمارت میں ٹک ٹاک ویڈیو بنائی گئی جبکہ اس حوالے سے نہ تو ڈی سی خیبر سے اجازت لی گئی تھی اور نہ ہی اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل کے نوٹس میں معاملہ لایا گیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button