گل پانڑہ کی ٹک ٹاک ویڈیو کے خلاف خیبرمیں احتجاج
ضلع خیبرمیں جماعت اسلامی لنڈی کوتل نے گل پانڑہ کی سرکاری بنگلے میں ٹک ٹاک ویڈیو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مراد حسین آفریدی عبدالروف شینواری، قاری سید حکیم شینواری، قاضی مومین آفریدی مقتدر شاہ آفریدی و دیگر نے کہا کہ ڈی سی خیبر کے بنگلے میں گل پانڑہ کی ٹک ٹاک ویڈیو سرکاری عمارتوں کی توہین ہے جسکی جماعت اسلامی مزمت کرتی ہے اور تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ گل پانڑہ کو جمرود سے پروٹوکول دیا گیا اور یہاں پر انہوں نے سرکاری عمارت میں ناچ گانے کی ویڈیو بنائی جو قابل افسوس ہے جماعت اسلامی اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سوشل میڈیا پر گل پانڑا کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ڈی سی خیبر کے بنگلے میں ڈانس کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈی سی خیبرنے واقعے کا نوٹس لیا ہے۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لئے سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ گلوکارہ کو سرکاری عمارت میں داخلے کی اجازت کس نے دی؟ جبکہ متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کے احکامات بھی جاری کر دیئے۔
ذرائع کے مطابق لنڈی کوتل میں قائم ڈی سی خیبر کے بنگلے میں مشہور پشتو گلوکارہ گل پانڑہ سخت سیکیورٹی میں نمودار ہوئیں اور یہاں ٹک ٹاک کے لئے مختصر ویڈیو بنائی جس میں وہ رقص کرتی دکھائی رہی ہیں۔
پروٹوکول کے ساتھ گلوکارہ گل پانڑہ حمزہ بابا کے مزار اور میچنی چیک پوسٹ بھی گئیں۔
دوسری جانب مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پر لوگوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا، کسی نے گل پانڑہ کی لنڈی کوتل آمد اور رقص کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کو علاقائی امن اور سیاحت کے لئے ضروری قرار دیا اور اس کو بہترین تفریح کا ذریعہ قرار دیا جبکہ مذہبی حلقوں کی جانب سے اس پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب معاملے پر ڈی سی خیبر محمود اسلم وزیر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل محمد عمران کو 24 گھنٹے کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
ٹی این این ذرائع کے مطابق ڈی سی خیبر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ڈی سی بنگلے لنڈی کوتل میں پشتو گلوکارہ گل پانڑہ کی جانب سے ٹک ٹاک کے لئے جو ویڈیو بنائی گئی ہے اس عمل سے ضلعی انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی کہ بغیر اجازت کے کیسے ایک فیملی ڈی سی بنگلے میں داخل ہوئی اور پھر کیسے ایک سرکاری عمارت میں ٹک ٹاک ویڈیو بنائی گئی جبکہ اس حوالے سے نہ تو ڈی سی خیبر سے اجازت لی گئی تھی اور نہ ہی اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل کے نوٹس میں معاملہ لایا گیا تھا۔