پاک افغان بارڈر انگور اڈہ گیٹ تجارت و آمدورفت کیلئے کھول دیا گیا
جنوبی وزیرستان میں واقع پاک افغان بارڈر انگور اڈہ گیٹ تجارت و آمدورفت کیلئے کھول دیا گیا۔
گیٹ کھولنے کے افتتاحی تقریب میں بریگیڈیئر عبیداللہ انور، کرنل جنید محمود اور کور ایس ایم مقبول کے علاوہ قبائلی عمائدین اور علماء کرام نے شرکت کی۔
چار ماہ بندش کے بعد یہ اعلان سنتے ہی قبائل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، ذرائع کے مطابق یہ گیٹ حکومت پاکستان نے کرونا وائرس کے پھیلنے باعث بند کر دیا تھا جو اب ایس اوپیز کے مطابق کاروبار کیلئے کھلا رہے گا
اس موقع پر ٹریڈ یونین، قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں نے گیٹ کھولنے پر حکومت، پاک فوج اور ایف سی کا خصوصی شکریہ ادا کیا جبکہ مقامی لوگوں نے حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔
جنوبی وزیرستان میں پاک افغان سرحد پر واقع انگور اڈا گیٹ تجارتی اور کاروباری لحاظ سے ایک اہم گزرگاہ سمجھا جاتا ہے جو دونوں اطراف کی عوام کو تجارت اور کاروبار کے ساتھ ساتھ صحت اور تعلیم کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔
انگور اڈہ بازار اور ملحقہ علاقوں کے لوگ گیٹ کے ذریعے سے ہونے والی تجارت اور اس سے منسلک روزگار سے مستفید ہوتے ہیں۔
ملک بھر میں کورونا وبا کے خطرے کے پیش نظر انگور اڈا گیٹ 16 مارچ کو دونوں اطراف کی عوام کی صحت کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے تحت بند کر دیا گیا تھا جس کو آج حکومت پاکستان کے احکامات کے مطابق دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ گیٹ کے کھلنے پر دونوں اطراف کی عوام نے حکومت پاکستان ، سول انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کا بے حد شکریہ ادا کیا۔
انگور اڈا گیٹ کھلنے سے پاک افغان بارڈر کے دونوں اطراف کی عوام کے لیے تجارت ، روزگار اور باہمی رابطےکو فروغ ملے گا جو علاقے کی ترقی خوشحالی اور امن کا ضامن ہوگا۔
اس موقع پر قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ گیٹ کھلنے سے بے روزگاری اور غربت ختم ہو جائے گی اور آرپار آباد وزیر قبائل کی آمدورفت بھی شروع ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ 5 مئی کو جنوبی وزیرستان کے قبائل احمد زئی اور اتمان زئی کابل خیل وزیر نے مطالبہ کیا تھا کہ پاک افغان انگور اڈہ بارڈر کو آمد و رفت اور کاروبار کیلئے کھول دیا جائے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ طورخم گیٹ ہفتہ میں پانچ دن ٹرانزٹ اور ایک دن پیدل آمدورفت کے کھلا رہے گا لیکن بدقسمتی سے جنوبی وزیرستان افعان بارڈر پر ابھی تک حکومت نے بات چیت بھی نہیں کی۔
احمد زئی اور اتمان زئی قبائل کے اس مطالبے پر 2 جولائی کو طورخم، غلام خان اور چمن برڈرز کے بعد حکومت پاکستان نے خرلاچی اور انگور اڈہ کی سرحدات بھی کھولنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔