پاراچنار، 20 سالہ قیدی مبینہ طور پر پولیس تشدد سے جاں بحق
پاراچنار میں مبینہ پولیس تشدد سے بیس سالہ قیدی اسد علی دم توڑ گیا، ورثاء نے ایف آئی آر درج نہ کرنے اور مبینہ قتل کے خلاف لاش پریس کلب کے سامنے رکھ کر دھرنا شروع کر دیا۔
زیڑان یوسف خیل سے تعلق رکھنے والے صفدر علی نے پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نوجوان بیٹے بیس سالہ اسد علی کو پولیس نے جعلی کرنسی کیس میں پکڑا اور مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا، زخمی قیدی کا پشاور اور پاراچنار میں علاج کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔
ورثا کا کہنا ہے کہ مرحوم نوجوان اسد علی ٹیکسی ڈرائیور تھا، پولیس اہلکاروں نے اسے جعلی کرنسی کیس میں گرفتار کر لیا۔
رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ جیل میں اس پر بدترین تشدد کیا گیا جس سے اس کی حالت بگڑ گئی جس پر اسے فوری طور ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں پر وہ جانبر نہ ہو سکا۔
ورثا نے مطالبہ کیا کہ اسد علی کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو معطل کرکے سزا دی جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ضلع کرم محمد قریش کا کہنا تھا کہ پولیس نے اسد علی کو گرفتار کرنے کے بعد جیل بھیج دیا تھا، جیل میں بیمار ہونے پر بار بار مختلف ہسپتالوں سے علاج کیا گیا اور ہسپتال میں دم توڑ گیا۔