‘قبائلی اضلاع کے 90 فیصد لیویز و خاصہ دار کا پولیس میں انضمام ہوچکا ہے’
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 29 ہزار لیویز و خاصہ دار کا پولیس میں انضمام کا عمل 90 فیصد تک مکمل ہوچکا ہے۔
عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں ضم شدہ اضلاع میں پولیسنگ اور کورونا وبا کے دوران پولیس کے کردار پر آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں ان لیویز اور خاصہ دار کے علاوہ میرٹ پر دو ہزار سے زائد مزید اسامیوں پر بھی بہت جلد بھرتی کا عمل شروع کیا جائے گا جبکہ اس کے علاوہ ان اضلاع میں 28 نئے تھانوں اور پولیس لائنز کے قیام کا آغاز بھی امسال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس کو خوش آمدید کہا جہاں پر پولیس نے ٹریفک کا نظام متعارف کرایا، ای چالان سسٹم سمیت کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس اور کریکٹر ویری فیکیشن کے عمل کا اجراء کر دیا ہے جس سے نوجوانوں کو بیرونی ملک ملازمت کے حصول میں آسانیاں میسر آئی ہیں۔
آئ جی پی نے شرکاء کو بتایا کہ خیبر پختونخوا پولیس میں تشدد کی کوئ گنجائش نہیں ہے، پولیس روایات کی امین ہے اور صوبے کے ہر فرد کے عزت نفس اور بنیادی انسانی حقوق کا ہر صورت میں خیال رکھا جائیگا۔
کرونا وباء کے حوالے سے آئی جی پی کا کہنا تھا کہ وباء کی روک تھام میں خیبر پختونخوا پولیس کا کردار مثالی رہا، لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی تربیت کا عمل بھی جاری ہے۔ وباء کے دوران 116سے زائد پولیس افسران و جوان اس وائرس کا شکار ہوئے جن میں اب تک 06پولیس افسران شہید ہو چکے ہیں