عرفان اللہ کو ماورائے عدالت قتل کیے جانے کی مذمت
ضلع خیبرکے علاقائی مشران نے باڑہ کے رہائشی کو ماورائے عدالت قتل کئے جانے کی بھرپور مذمت کی ہے۔ ملک بسم اللہ جان آفریدی ملک صلاح الدین ملک سردار اعظم ،سید کبیر افریدی، ملک خالد ملک رازق ملک فضل ملاگوری سمیت دیگر قبائیلی عمائدین کے ہمراہ جمرود پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے قبائیلیوں کا معاشی قتل عام کو ختم کیا جائے، معدنیات پر قبضہ ختم کیا جائے لوکل گورنمنٹ کے برطرف ملازمین کو بحال کیا جائے، سرحد کھول کر تجارت بڑھائی جائے تاکہ قبائیلی برسر روزگار ہوجائے، تمام سرکاری و غیر سرکاری ملازمتوں پر مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے، تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے سکولوں کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز کےلئے 3g اور 4g بحال کیا جائے تاکہ قبائیلی نوجوانان تعلیم سے محروم نہ ہوجائے، کے پی کے کے دوسرے شہروں کی طرح یہاں بھی تعلیمی ادارے بنائے جائے، جرگہ سسٹم بحال اور مزید مضبوط کیا جائے ، خاصہ داروں کو بغیر پلاننگ کے پولیس میں ضم کیا گیا ہے جس سے خاصہ داروں میں مایوسی پھیل گئی ہے باہر سے آکر تعینات کئے جانے والے پولیس اہلکاروں کو قبول نہیں کرینگے، خاصہ دار کے بچوں کو بھرتی کیا جائے جبکہ قبائیلی پولیس کو دوسرے پولیس کی طرح مراعات دی جائے۔
واضح رہے 23 جون کو پشاور میں محکمہ انسداد دہشت گردی خیبر پختونخوا (سی ٹی ڈی) نے چار مبینہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں سے ایک عرفان اللہ بھی شامل تھا۔
عرفان اللہ یکم جون سے جمرود سے لاپتہ ہوگئے تھے جہاں وہ محکمہ تعلیم سے اپنی نوکری کا تقرر نامہ لینے گئے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق عرفان اللہ نے دو ماسٹر کئے تھے اور عرصہ دراز سے معلم کی حیثیت سے مختلف نجی تعلیمی اداروں میں کام کرتے رہے۔