گولین واٹر سپلائی سکیم کی بحالی کا افتتاح، پانی کی فراہمی پر کام کا آغاز
گل حماد فاروقی
ایک سال بعد گولین واٹر سپلائی سکیم سے پانی کی فراہمی پر کام کا آغاز کر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش نے بحالی منصوبے کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر ایس او پیز کے تحت ایک سادہ مگر پروقار تقریب منعقد ہوئی، وزیر اعلی خیبر پحتون خواہ کے مشیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش اس موقع پر مہمان حصوصی تھے۔
محکمہ پبلک ہیلتھ انجنئرنگ چترال کے ایگزیکٹیو انجنیر زاہد حسین کی جانب سے بتایا گیا کہ اس منصوبے کیلئے صوبائی حکومت نے ساڑھے چھ کروڑ سے زیادہ رقم منظور کی ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ یہ جلد سے جلد تیار ہو تاہم کام کے معیار کا بہت خیال رکھا جائے گا اور ہماری کوشش ہو گی کہ اس پائپ لائن کو ایسے محفوظ راستے سے گزارا جائے تاکہ آئندہ سیلاب کی صورت میں اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔
ٹی این این سے خصوصی بات چیت کے دوران تعمیراتی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو حاجی محبوب اعظم نے بتایا کہ انہوں نے پہلے بھی 2013 میں اس منصوبے کو کامیابی سے مکمل کیا تھا مگر چونکہ یہ سیلابی علاقہ ہے اور یہاں بار بار سیلاب آتا ہے اس لئے منصوبے کو نقصان پہنچتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم قدرتی آفات کو تو نہیں روک سکتے تاہم نقصان کی شرح کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب کئ بار ہماری کوشش ہو گی کہ پائپ لائن کو محفوظ راستے سے گزارا جائے تاکہ سیلاب سے بالکل محفوظ رہے یا کم سے کم نقصان پہنچے۔
علاقے کے سیاسی اور سماجی کارکن شریف حسین نے وزیر زادہ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ چترال کی تعمیر و ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے اور نہایت محنت سے ترقیاتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر دلچپسی لے رہے ہیں۔
اس موقع پر ایک مقامی شحص نے مطالبہ کیا کہ منصوبے کو محفوظ راستے سے گزارنے کے ساتھ ساتھ سکیم میں مقامی مزدوروں کو بھی کام کا موقع دیا جائے۔
یاد رہے کہ گولین گول واٹر سپلائی سکیم 8 جولائی 2019 کو گلوف حادثے کی وجہ سے تباہ ہوئی تھی، گلیشیئر پھٹنے سے نہایت تباہ کن سیلاب آیا تھا جو نہ صرف پانی اور آبپاشی کی پائپ لائنیں لائن بہا کر لے گیا تھا بلکہ 107 میگا واٹ پن بجلی گھر کے تالاب کو بھی تباہ کر دیا تھا جس کے بعد چترال ٹاؤن کی چالیس ہزار آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہو گئی تھی تاہم انگارغون واٹر سپلائی سکیم سے پانی وقتاً فوقتاً فراہم کیا جاتا تھا مگر کوغذی سے لے کر دنین تک لوگوں کو پانی نہ ملنے کی وجہ سے نہایت مشکلات کا سامنا تھا، سکیم کی بحالی کیلئے لوگوں نے جلسہ جلوس بھی کئے تھے۔
بعدازاں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس پائپ لائن کو بحال کرنے کی ناکام کوشش بھی کی جس میں تین قیمتی جانیں ضائع بھی ہوئیں جو دریا میں گر کر بہہ گئے تھے، ان میں سے دو لاشیں تو نکالی گئی مگر ایک لاش ابھی تک لاپتہ ہے۔
عوام کے پر زور اصرار پر صوبائی حکومت نے چترال ٹاؤن کیلئے 36.477 ملین اور یونین کونسل کوہ کیلئے 30.340 ملین کا گرانٹ منظور کیا جس پر علاقے کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ چلو دیر آئد درست آئد۔