قبائلی اضلاع کیلئے 3 تا 18 گریڈ کی ساڑھے نو سو سے زائد آسامیاں
ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لئے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت محکمہ زراعت کے ذیلی شعبوں میں گریڈ 3 سے لے کر گریڈ 18 تک کی مختلف ساڑھے نو سو سے زائد آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں جن پر مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق بھرتیوں کا عمل جاری ہے۔
یہ بات وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ زراعت اور اس کے ذیلی شعبوں کے تحت ضم شدہ قبائلی میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے محکمہ زراعت کے حکام نے بتایا کہ لائیو سٹاک کے شعبے میں 732، ماہی پروری کے شعبے میں 46، واٹر کنزویشن کے شعبے میں 106 زرعی انجینئرنگ کے شعبے میں 81 اور زرعی توسیع کے شعبے میں 50 نئی آسامیاں پیدا کی گئی ہیں۔
محکمہ زراعت کے مختلف ذیلی شعبوں کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ زرعی توسیعی شعبے کے تحت قبائلی اظلاع میں 1500 ملین روپے کی لاگت سے پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کے فروغ کے لئے انٹیگریٹڈ ایگریکلچر ڈیویلپمنٹ کے نام سے ایک سکیم شروع کی گئی جس کے تحت اب تک 1590 ایکڑ رقبے پر پھلوں کے باغات لگائے گئے ہیں اور 4276 ایکڑ اراضی پر سبزیوں کی کاشت کے لئے معیاری بیج فراہم کئے گئے ہیں، سکیم سال 2022 میں مکمل کی جائے گی۔
اسی طرح زرعی تحقیقی شعبے کے تحت ضلع کرم اور اورکزئی میں وائرس سے پاک آلو کی پیداوار کے لئے 508 ملین روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے، منصوبے کے تحت لیبارٹریوں کے قیام اور کسانوں کو جدید تربیت فراہم کرنے پر کام جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ لائیو سٹاک کے شعبے کے تحت ضم شدہ اضلاع میں تجارتی پیمانے پر دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کے لئے 674 ملین روپے کی لاگت سے ایک تین سالہ منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے جس کے تحت اب تک ان علاقوں میں 13 موبائل وٹرنری کلینکس اور 100 مویشی فارمز قائم کر لئے گئے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد مویشیاں تقسیم کی گئی ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ ایگریکلچر انجینئرنگ کے شعبے کے تحت ضم شدہ اضلاع میں ناہموار زمینوں کو کاشت کاری کے لئے ہموار بنانے اور زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے بھی ایک سکیم شروع کی گئی ہے جس کے تحت اب تک پندرہ سولر پمپس کی تنصیب کا کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ پندرہ ایکڑ زمین ہموار کر لی گئی ہے۔
اگلے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے تحت زراعت کے شعبے میں ضم شدہ اضلاع کے لئے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ دیگر منصوبوں کے علاوہ ان علاقوں میں زیتون کے باغات لگانے اور زیتون کا تیل حاصل کرنے کے لئے پلانٹس لگانے کا ایک منصوبہ شروع کرنے کی تجویز ہے۔
وزیراعلی نے محکمے کے اعلی حکام کو ضم شدہ اضلاع کے لئے منظور شدہ نئی آسامیوں پر بھرتیوں کے عمل کو مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان بھرتیوں کے سارے عمل میں میرٹ اور شفافیت کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے اور حکومتی پالیسی کے مطابق نن ٹیکنکل آسامیوں کے لئے مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔
ضم شدہ قبائلی اضلاع کی تیز رفتار ترقی کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی نے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ ان اظلاع میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل میں کسی بھی قسم کی رعایت نہیں ہوگی لہذا متعلقہ حکام عوامی مفاد کے ان منصوبوں کی مقررہ مدت کے اندر تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائیں تاکہ وہاں کے عوام جلد سے جلد ان منصوبوں کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔