بچے کام کریں گے، دنیا چائلڈ لیبر کے خاتمے کا عالمی دن منائے گی!
پاکستان سمیت دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کا عالمی دن آج 12جون کو منایا جا رہا ہے جس کا مقصد نو عمر بچوں کو مشقت کی اذیتوں سے نجات دلا کر انہیں سکولوں کا راستہ دکھانا اور معاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے مدد مہیا کرنا ہے۔
چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی انجمنوں، سکولوں، کالجوں، نوجوانوں کی تنظیموں، میڈیا، خواتین کی تنظیموں اور سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز، مذاکرے، واکس اور تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین چائلڈ لیبر سے پیدا شدہ صورتحال کے متعلق لیکچر دیں گے۔
واضح رہے کہ بچوں کی مشقت کے خلاف عالمی دن کی بنیاد انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے 2002 میں رکھی تھی۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کروڑوں بچے گھریلو حالات سے مجبور ہو کر مشقت کر رہے ہیں، چائلڈ لیبر کا شکار ان بچوں اور بچیوں کی عمریں 5 سے 15 برس کے درمیان ہیں جن میں بہت سے بچے غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے کی وجہ سے تعلیم اور مناسب خوارک کی سہولتوں سے محروم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
”خیبر پختونخوا میں 18 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں”
پاکستان کے ایک کروڑ بیس لاکھ بچے مختلف شعبوں میں کام پر مجبور
چائلڈ لیبر کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری ایک بیان میں عمران ٹکر گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان نے کہا ہے کہ چائلڈ ڈومیسٹک لیبر چائلڈ لیبر کی بدترین شکلوں میں سے ایک ہے، جنوری 2010 لاہور میں شازیہ مسیح کے قتل کے بعد سے میڈیا میں گھروں کے اندر کام کرنے والے بچوں پر تشدد اور زیادتی کے کم و بیش 100 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ یہ سلسلہ تاحال جاری و ساری ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں۔
بیان کے مطابق 2010 کے بعد 100 کے قریب بچوں کی اموات اپنے مالکان کے گھروں کی چار دیواری کے اندر ہی ہوئیں، ان معاملات سے پتہ چلتا ہے کہ چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پاکستان میں چائلڈ لیبر کی مہلک ترین شکلوں میں سے ایک ہے اور پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں حالات کا جواب دینے میں ناکام رہی ہیں۔
بیان میں وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ سرکاری گزٹ میں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کالعدم پیشوں کے شیڈول میں چائلڈ ڈومیسٹک لیبر کو شامل کر کے چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر فوری پابندی عائد کی جائے اور اس کا آغاز سرکاری ملازمین اور پارلیمنٹیرینز کے گھروں میں چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر پابندی سے کیا جائے، چائلڈ ڈومیسٹیک لیبر پر ایک جامع سروے کر کے رپورٹ جلد از جلد شائع کی جائے کہ کتنے بچے کس کس عمر، کس کس صنف اور کن کن وجوہات کی بنیاد اور کم از کم کتنی اجرت پر گھریلو ملازمت کر رہے ہیں۔
یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پاکستان کے آئین کے شق 25 اے کے تحت 5 سے 16 سال تک تمام بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ کوئی بھی بچہ سکول جانے کی عمر میں ملازمت کرنے پر مجبور نہ ہو۔
بیان کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ سے زیادہ بچے موجودہ وقت میں سکول نہیں جا رہے ہیں جبکہ ان میں سے ایک کروڑ کے قریب بچے مختلف شعبوں میں ملازمت میں ہیں جن میں بڑے بڑے شہروں کے پوش ایریاز میں 10 گھروں میں سے ایک گھر میں کم از کم ایک گھریلو بچہ ملازم ہے۔
گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان چائلڈ لیبر کے بین لاقوامی دن کے حوالے سے اور کرونا وباء کے تناظر میں بچوں کے بہترین مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں سے درخواست کرتا ہے کہ اس دن کے حوالے سے سیاسی عزم کا اعادہ کیا جائے اور پاکستان کے آئین، بچوں سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں، جن پر حکومت پاکستان نے دستخط کئے ہیں، کی روشنی میں بچوں سے مشقت خصوصاً گھریلو بچہ ملازمت کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
یہ بھی خیال رہے کہ دنیا جس وقت چائلد لیبر کے خاتمے کا عالمی دن منا رہی ہو گی اس وقت لاکھوں کروڑوں بے ہوٹل، مستری خانوں اور اس طرح سڑکوں پر کام میں مشغول یا پھر مزدوری و دیہاڑی کو تلاش کرنے یا اس کے انتظار میں مصروف ہوں گے۔