نیٹ سروس ندارد، قبائلی طلبہ کی احتجاجی تحریک شروع کرنے کی دھمکی
قبائلی اضلاع کی طلبہ تنظیموں نے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروس کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بحال نہ ہونے کی صورت میں آن لائن کلاسز ختم کئے جائیں اور موجودہ سمسٹر کے طلبہ کو فری پروموٹ کیا جائے۔
پاراچنار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرائبل یوتھ مومنٹ کے رہنما ادریس خان، کرم سٹوڈنٹس آرگنائیزیشن کے صدر سلیم خان، فاٹا سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری زاہد شاہ، سید اعجاز حسین، جمشید حسین، عبدالیوسف نے مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں اور قبائلی عمائدین کے ہمراہ اپنے خطاب میں کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود قبائلی اضلاع میں تھری جی فور جی کی عدم بحالی افسوسناک ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث ملک بھر میں تعلیمی ادارے بند ہیں اور قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے طلبہ آن لائن کلاسز سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔
انہوں نے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروس کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی جاتی تو فوری طور پر آن لائن کلاسز ختم کی جائیں یا قبائلی اضلاع کے طلبہ کو موجودہ سمسٹر میں پروموٹ کیا جائے۔
طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں قبائلی خطے کو انٹرنیٹ سروس سے محروم رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے اس لئے صدر و وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف، کورکمانڈر پشاور اور دیگر متعلقہ حکام نوٹس لیں، ”طلبہ کے قیمتی وقت کا ضیاع ہے اس لئے نیٹ سروس فوری طور پر بحال کی جائے ورنہ طلبہ تنظیمیں احتجاجی تحریک شروع پر مجبور ہوں گی۔”
واضح رہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے ضلع خیبر و مہمند سمیت ضم اضلاع کے طلبہ کی جانب سے نیٹ سروس کی فراہمی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے جبکہ ملک بھر میں جاری آن لائن کلاسز بارے تحفظات کا اظہار اور انہیں بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔