‘حکومت پہلے بجلی فراہم کرے پھر گھروں پر بیٹھنے کی ہدایات دیں’
قبائلی ضلع مہمند کے تحصیل حلیمزئ اور یکہ غونڈ میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف آج تیسرے روز بھی احتجاج جاری ہے جس میں سینکڑوں لوگ موجود ہیں۔
احتجاج میں شدید گرمی اور کورونا وائرس کے پیش نظر اجتماعات پر پابندی کے باجود قبائلی عمائدین اور دیگر عوام کے ساتھ ایم پی اے نثار مومند، ملک جہانزیب خان، تاجر برادری کے لوگ بھی شریک ہیں۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ایم پی اے نثار مومند اور ملک جہانزیب خان کا کہنا تھا کہ غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ نے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے،چوبیس گھنٹوں میں دو گھنٹے کے لئے بھی بجلی نہیں دی جا رہی۔ گھروں اور مسجدوں میں پانی ناپید ہو گیا ہے،بچوں اور بزرگوں کو شدید اذیت کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی لئے گھروں میں بیٹھنے کا حکم دیتی ہے جبکہ دوسری طرف شدید گرمی اور ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہمیں احتجاج پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کرنے کی یقین دہانی کے باوجود واپڈا اہلکار اپنے وعدوں سے انحراف کر رہی ہیں۔ ڈومیسٹک لائن پر غیر قانونی فیکٹریاں قائم کی گئی ہیں جسکی وجہ سے فیڈرز اوور لوڈ ہیں اور واپڈا اور فیکٹری مالکان کی ملی بھگت سے عوام اذیت میں مبتلا ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ واپڈا والے ہمارے حال پر رحم کرکے شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کرے۔ حکومت ایک طرف کورونا وائرس سے بچنے کے لیے گھروں میں بیٹھنے کا حکم دےرہی ہے جبکہ شدید گرمی اور ظالمانہ لوڈ شیڈنگ نے زندگی اجیرن کردی ہے۔ واپڈا اور انتظامیہ نے ہمیں احتجاج پر مجبور کر دیا ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی تمام تر ذمہ داری واپڈا پر ہوگی۔
بعد ازاں ملک جہانزیب نے اس سلسلے میں واپڈا کے زمہ داروں سے غلنئ ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی اور انکو ایک شیڈول دیا گیا کہ 24 گھنٹوں میں 6 گھنٹی دیہاتوں کو بجلی فراہم کی جائے گی مزید یہ کہ واپڈا کے اہلکار لوڈ کم کرنے کی کوشش کرینگے۔
واضح رہے کہ لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ مہمند کے ساتھ ساتھ ضلع خیبر میں بھی جاری ہے گذشتہ روز بھی جہاں اس مسئلے کیخلاف مظاہر کئے گئے تھے۔