جنوبی وزیرستان: لشمینیا کی بیماری نے ایک بار پھر وبائی شکل اختیار کرلی
جنوبی وزیرستان میں ملیریا اورلشمینیا کی بیماریوں نے وبائی شکل اختیار کرلی ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں بچے بوڑھے اور جوان متاثر ہوئے ہیں۔ مقامی عمائدین کے مطابق جنوبی وزیرستان کےمتعددعلاقوں میں اب تک 3 سو کے قریب افراد ملیریا اور لشمینیا کی بیماریوں کا شکار ہوگئے ہیں۔ مطابق لشمینیا سے سینکڑوں بچے اور خواتین متاثر ہوئے ہیں۔
مقامی عمائدین کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے مچھر مار سپرے نہ ہونے کی وجہ سے مچھروں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ بھی جنوبی وزیرستان کی تحصیل سرویکِی اور تحصیل سراروغہ کے مختلف علاقوں میں لیشمینیا بیماری نے وبائی شکل اختیار کی تھی۔
یاد رہے کہ پچھلے سال بھی جنوبی وزیرستان کے ان علاقوں میں اپریل مئی کے مہینوں میں لیشمینیا بیماری نے وبائی شکل اختیار کرلی تھی اور بڑے پیمانے پر اسکی روک تھام کیلئے مہم چلائی گئی تھی، جسکے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے 30 ہزار انجیکشن علاقے میں بھجوائے اور ہزاروں مچھر مار سپرے اور مچھردانیاں جنوبی وزیرستان محکمہ صحت کے حوالے کیں۔ لیکن مریضوں کو انجیکشنز کے علاوہ نہ تو مچھر دانیاں ملیں اور نہ ہی علاوے میں سپرے کئے گئے جس کیوجہ سے اس سال پھر بیماری شدت کے ساتھ سر اٹھا رہی ہے۔
عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ، محکمہ صحت کے افسران سے درخواست ہے کہ لیشمینیا کا سامان وانہ کے بجائے سرویکِی سراروغہ پہنچایا جائے، تاکہ سپرے کرکے مچھر کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ممکن بنایا جا سکے اور ساتھ ہی مریضوں کو دور روزانہ کا سفر نہ کرنا پڑے۔ عوام نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پچھلے سال کے سامان کا احتساب بھی محکمہ صحت سے لیا جائے۔