قبائلی اضلاع

ضم اضلاع میں تھری جی اور فور جی سروس کی بحالی کا معاملہ لٹک گیا

ضم اضلاع میں انٹرنیٹ کی تھری جی اور فور جی سروس بحالی کا معاملہ لٹک گیا, وزارت داخلہ نے معاملہ صوبائی حکومت پر ڈالتے ہوئے تحریری جواب ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا۔

گذشتہ روز ضم اضلاع میں تھری جی اور فور جی سروس بحالی کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

وزرات داخلہ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ سروس بحالی میں کردار صوبائی حکومت نے ادا کرنا ہے، عدالت نے صوبائی معاملہ ہونے پر عدالتی دائرہ کار سے متعلق معاونت طلب کر لی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزارت داخلہ کہہ رہی ہے سروس بحالی میں کردار صوبے کا ہوتا ہے اور کسی صوبے کو یہ عدالت احکامات کیسے جاری کر سکتی ہے اس پر مطمئن کریں ہم نے فیصلہ دیا تھا کہ قانوناً پی ٹی اے سروسز معطل نہیں کر سکتا لیکن سپریم کورٹ نے اسے کالعدم قرار دے دیا، سپریم کورٹ کے انٹرنیٹ سروسز بحالی کے حوالے سے حالیہ فیصلے کو دیکھنا ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر آئیں اور عدالت کو مطمئن کریں جب تک سپریم کورٹ کا فیصلے سامنے نہ ہو تب تک ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 2016 سے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بند ہیںیونیورسٹی نے آن لائن کلاسز شروع کیں مگر انٹرنیٹ سروسز نہ ہونے کے باعث سمسٹر ضائع ہو سکتا ہے۔

عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ سابقہ فاٹا کے یہ تمام اضلاع اب خیبر پختونخواہ کا حصہ بن چکے ہیں، وفاقی حکومت کہتی ہے سروسز بحالی کا عمل جاری ہے لیکن اس میں صوبائی حکومت کا کردارہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ قبائلی علاقے باجوڑ میں یہ پابندی اٹھائی جا چکی ہے۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل عبدالرحیم نے دلائل دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی عدالت وزارت داخلہ کو حکم دے کہ وہ سروس بحال کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وزارت داخلہ کہہ رہی ہے کہ ان کا کوئی کردار ہی نہیں پہلے یہ معاملہ وفاقی حکومت کے پاس تھا اب یہ صوبائی حکومت کے اختیار میں چلا گیا ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کی 14 تاریخ (اپریل) کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پارہ چنار میں انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات کے باوجود ضم علاقوں میں انٹرنیٹ فراہمی ممکن نہ ہونے پر عدالت عالیہ نے 20 اپریل کو حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ 28 اپریل سے قبل تحریری جواب جمع کرائیں، سیکرٹری داخلہ مجاز افسر مقرر کریں جو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں حاضر ہو، چیئرمین پی ٹی اے بھی آئندہ سماعت سے قبل جواب جمع کرائیں۔

کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سابقہ فاٹا میں لاک ڈاؤن ہو یا آپریشن آپ انٹرنیٹ بند نہیں کر سکتے, کسی علاقے میں انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں، آرمی کی قربانیوں کی وجہ سے سب کچھ ممکن ہوا ہے، لیکن یہ کوئی ایسا نہیں کہ آپ انٹرنیٹ بند کر دیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button