حکومت کاروباروں کو مخصوص اوقات کارکے تحت کھولنے پر غور کر رہی ہیں: وزیراعلی محمود خان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ حکومت رمضان کے مہینے میں لوگوں کی ضروریات اور کاروباری طبقے کی مشکلات کے پیش نظر بعض ضروری نوعیت کے کاروبار کو ایک مخصوص اوقات کارکے تحت مشروط طور پر کھولنے پر غور کر رہی ہے اور اس سلسلے میں تاجروں اور دیگر کاروباری حضرات کی باہمی مشاورت سے ایک جامع لائحہ عمل ترتیب دیا جارہا ہے، عنقریب کاروباری حضرات کو اس سلسلے میں خوشخبری سننے کو ملے گی.
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم عوامی لوگ ہیں، ہمیں زندگی کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی مشکلات کا بھر پور احساس ہے ، لاک ڈائون سمیت جو بھی اقدامات اُٹھائے جار ہے ہیں وہ تاجر اور کاروباری طبقے سمیت سب کے مفاد میں ہیں۔ موجودہ مشکل صورتحال میں صوبائی حکومت وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق کورونا وباء سے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے کاروباری طبقے کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے جوبھی کر سکتی ہے وہ ضرور کرے گی کیونکہ ہمیں کورونا وباء سے لوگوں کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ معیشت کے پہیے کو بھی رواں دواں رکھنا ہے ۔
وہ منگل کے روز پشاور شہر کے مختلف بازاروں کی تنظیموں کے ایک مشترکہ وفد سے گفتگو کر رہے تھے جس نے ملک عبد اﷲ خان صراف کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی اور چھوٹے تاجروں کو درپیش مالی مشکلات کے پیش نظر رمضان اور عید الفطرکی مناسبت سے چند ضروری اشیاء کی دوکانوں کو کھولنے سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔ وفد کے دیگر ارکان میں ظفر خٹک ، عبد الرازق چترالی ، شیخ رزاق، بشیر زادہ اور دیگر شامل تھے ۔صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔
وفد نے لاک ڈاؤن کے دوران بند رہنے والی دوکانوں کے کرایوں کے حوالے سے کرایہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کے حکومتی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے موجودہ مشکل صورتحال میں دوکانداروں کو درپیش اہم مسئلے کے حل کیلئے انتہائی اور مناسب اقدام اُٹھایا ہے جس کیلئے تمام دوکاندارحضرات صوبائی حکومت کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ وفد سے باتیں کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کورونا کے پھیلائو کو روکنے کیلئے سماجی فاصلوں پر عملددرآمد کو انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے وفد کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اپنے متعلقہ بازاروں میں حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں ورنہ لاک ڈاؤن میں تھوڑی سے بھی نرمی کسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے جس کے ہم کسی صورت متحمل نہیں ہو سکتے ۔ اُنہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے پھیلائو کا سدباب صرف انتظامیہ اور پولیس کی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کیلئے تاجروں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے ۔ کورونا وباء کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک آزمائش اور امتحان قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں اس مہلک وباء کے تدارک کیلئے اقدامات کے ساتھ ساتھ دُعا کرنی چاہیئے کہ اﷲتعالیٰ ہماری کوششوں میں برکت ڈالے اور ہمیں بحیثیت قوم اس امتحان اور آزمائش میں کامیاب کرے ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے جیسے ترقی پذیر معاشروں پر اس وباء کے زیادہ معاشی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے حکومت کو اس مہلک وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے اقدامات کے ساتھ ساتھ لوگوں کوبھوک اور افلاس سے بچانے کیلئے بھی مناسب اقداما ت اُٹھانا پڑ رہے ہیں۔ وفد نے بعض ضروری اشیاء کی دوکانیں کھلنے کی صورت میں اپنی سطح پر حکومت کی طرف سے جاری کر دہ ایس او پیز اور دیگر تمام احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کی بھر پور یقین دہانی کرائی۔