کراچی میں وینٹی لیٹرز کی قلت، ایک اور ڈاکٹر کورونا وائرس سے جاں بحق
کراچی میں کورونا سے متاثرہ ڈاکٹر کو وینٹی لیٹر نہ مل سکا جس کی وجہ سے بے بسی کی حالت میں انھوں نے جان دیدی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے سرکاری ہسپتالوں کا برا حال ہو چکا ہے، نجی ہسپتال بھی کورونا وائرس انفیکشن کے مریضوں سے بھر گئے ہیں، ہزاروں زندگیاں بچانے والے ڈاکٹر فرقان کی اپنی جان نہ بچ سکی۔
جنرل فزیشن ڈاکٹر فرقان کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے تاہم انھیں وقت پر وینٹی لیٹر نہ ملا اور انھوں نے بے بسی کی حالت میں جان دے دی، کورونا مثبت آنے پر ڈاکٹر فرقان کچھ دنوں سے گھر میں آئیسولیٹ تھے، وہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز سے ریٹائرڈ تھے۔
ڈاکٹر کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ طبیعت بگڑنے پر انھیں پہلے ایس آئی یو ٹی اور پھر انڈس ہسپتال لے جایا گیا، مگر کہیں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر خالی نہیں تھا، سرکاری ہسپتال کے کئی وینٹی لیٹرز خراب پڑے ہیں، کوئی ایک ٹھیک ہوتا تو ڈاکٹر فرقان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
اہل خانہ نے بتایا کہ ڈاکٹر فرقان دو گھنٹے تک ایمبولینس میں رہے، دو بڑے ہسپتالوں سے واپس بھیج دیا گیا تو ڈاکٹر فرقان کو لے کر ڈاو اوجھا ہسپتال لائے لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی، ڈاکٹر فرقان انتقال کر چکے تھے۔
دوسری جانب کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے سینئر ریڈیولاجسٹ ڈاکٹر فرقان کی انتقال سے قبل آڈیو کال سامنے آگئی جس میں وہ وینٹی لیٹر کے لیے ساتھی ڈاکٹر سے التجا کر رہے ہیں۔
آڈیو کال میں ڈاکٹر فرقان اپنے ساتھی دوست ڈاکٹر عامر کو وینٹی لیٹر کا انتظام کرنے کا کہہ رہے ہیں اور اپنی طبیعت سے آگاہ کر رہے ہیں۔
فون کال پر ڈاکٹر فرقان اپنے دوست ڈاکٹر عامر سے گفتگو کرتے ہوئے بتارہے ہیں کہ وہ گھر پر قرنطینہ میں ہیں اور ایمبولینس وینٹی لیٹر کی دستیابی کی تصدیق سے قبل اسپتال جانے کو تیار نہیں۔
ڈاکٹر فرقان نے اپنے دوست سے التجا کی کہ اپنے تعلقات استعمال کرتے ہوئے اسپتال میں علاج کے لیے جگہ کو ممکن بنائیں۔
سینئر میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمی کوثر کے مطابق 60 سال کے ڈاکٹر فرقان نجی اسپتال میں خدمات انجام دے رہے تھے، ان کی اہلیہ میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی چارسدہ کے ایک ڈاکٹر کورونا وائرس سے جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ضلع خیبر تحصیل باڑہ کے ڈوگرہ ہسپتال میں فرائض سرانجام دینے والے ایک ڈاکٹر میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔