مکمل لاک ڈاؤن سے بھی کورونا نہیں رکے گا، وائرس کے ساتھ رہنا پڑے گا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کر لیں تو بھی کورونا نہیں رکے گا، ہمیں وائرس کے ساتھ رہنا پڑے گا، آنے والے وقت میں پوری قوم کو مشقت کرنا پڑے گی، کوئی حکومت کورونا کا مقابلہ اکیلے نہیں کر سکتی، پوری قوم کو مل کر کورونا کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
وہ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے تحت عوام سے براہ راست عطیات وصول کر رہے تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام جیسا شفاف پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیا گیا، ابھی جو لوگوں کو پیسے دیئے جا رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیے گئے، ہم جو 12 ہزار روپے دیئے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں، ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھر ہی جائے گا، کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت آئی ایس آئی کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کر رہی ہے، رمضان المبارک میں مساجد کھولنے کے حوالے سے ہمارے علماء نے ضمانت دی ہے ، اب ان کی ذمے داری ہے، اگر خلاف ورزی ہوئی تو ہم مساجد بند بھی کردیں گے۔
اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں آئے اور اس وائرس کی وجہ ہونے والے لاک ڈاؤن کے اثرات ابھی آئے نہیں ہیں بلکہ یہ آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ اس طرح کے حالات کبھی آئے نہیں تو لہٰذا ملک کا ردعمل بھی ایسا ہونا چاہیے جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہو، اسی سلسلے میں حکومت نے ملک کا سب سے بڑا ریلیف پیکج دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وائرس سے بچاؤ کیلئے احتیاط سب کو کرنی چاہیے، کورونا وائرس اور دیگر وائرسز میں جو فرق ہے وہ یہ کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کی شرح غیرمعمولی ہے لہٰذا لوگ سماجی فاصلے کو اپنائیں اور احتیاط کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پیسہ خرچ کر رہی ہے لیکن متاثرین اتنے ہیں کہ اس کیلئے بہت زیادہ رقم درکار ہے لہٰذا لوگ دل کھول کر عطیات دیں، قوم سے کہتا ہوں کہ پوری طرح احتیاط کریں، اس وائرس کے پھیلنے کی رفتار دیگر وباؤں سے مختلف ہے، کوشش کریں کہ سماجی فاصلہ اختیار کریں اور احتیاط کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہو جائے، جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کورونا وباء بڑھتی جائے گی البتہ پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ کیسز نہیں ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) حکومت کے احساس کیش پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔
کورونا کی وجہ سے ملک بھر میں جاری جزوی لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اب سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑےگا، ہمیں اب لوگوں کیلئے دکانیں کھولنی پڑیں گی، سمارٹ لاک ڈاؤن کا مطلب ہے کہ جہاں کورونا پھیلا وہاں کنٹرول کریں گے، سب ممالک سمجھ رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جا سکتا، خوف ہے کہ چھوٹا کاروبار کہیں مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری رجسٹرڈ ہی نہیں ہے، اگر آپ پورا لاک ڈاؤن کردیں گے تو کیسے دیہاڑی دار کو سنبھالیں گے، ابھی ہمیں کچی بستیوں کے رہنے والوں کو ریلیف دینا، لاک ڈاؤن سے متعلق مجھ پر شدید تنقید کی گئی، کچی آبادی میں لوگ جس طرح رہتے ہیں وہاں کتنی دیرتک لاک ڈاؤن کیا جائے گا؟ کچی آبادیوں میں سماجی فاصلے رکھنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ عدالتوں اور جیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں، غریب لوگ سرکاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرنا ہے تو پورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے اشرافیہ کیلئے نہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ رمضان میں گھر میں عبادت کرنی چاہیے، لوگوں کو باہر نہیں نکلنا چاہیے، غیر معینہ مدت تک کا لاک ڈاؤن کوئی آپشن نہیں ہے اور لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ صرف ایلیٹ کلاس کے لیے نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ہونا چاہیے۔
ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ اگر اسمارٹ لاک ڈاؤن میں بھی لوگوں نے ذمے داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم کارروائی کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے کریئر میں آخری 3 سال کرکٹ صرف شوکت خانم ہسپتال کے لیے ہی کھیلی ہے اور مجھے اس دوران جو بھی تحائف ملتے تھے وہ میں ہسپتال کے فنڈ میں عطیہ کردیتا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ لاک ڈاؤن کے اثرات معاشرے پر آئیں گے خاص طور ہمارے کمزور طبقے پر اثر پڑے گا، اس وائرس کی وجہ سے ہمارا کمزور طبقہ قربانیاں دے رہا ہے اور جو لوگ جنہوں نے پاکستان کی وجہ سے پیسہ بنایا ہے امید ہے وہ تعاون کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے، یہ نظام اصل میں دہشت گردوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اب ہم اسے کورونا سے نمٹنے کیلئے استعمال کررہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریکنگ اور ٹیسٹنگ ہی کاروبار کو دوبارہ کھولنے کا واحد طریقہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خود اعتمادی آپ کو گھبراہٹ سے روکنا ہے، یہ سندھ میں گبھراہٹ میں جو لاک ڈاؤن کیا گیا یہ خوف کے اندر کیا گیا، جب خود اعتمادی ہوتی ہے تو آپ کے اندر ٹھہراؤ آجاتا ہے، حکومت میں آنے کے بعد کے 20 ماہ سب سے مشکل ترین وقت تھا اور معیشت سمیت دیگر مسائل تھے۔
انہوں نے مہاتیر محمد اور طیب اردوان کو مسلم دنیا کا اہم ترین لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رہنماؤں نے اپنے معاشرے بدلے، جب مہاتیر محمد آئے تو انہیں بھی دیوالیہ معیشت اور وہی سب مسائل ملے جو مجھے دیکھنے پڑے لیکن اب دیکھیں وہاں اسٹیٹس کو بحال ہو گیا۔
ایک سینئر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے حریف میڈیا چینلز کو بلا لیا، پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو آپ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیں، ہو سکتا ہے وہ آپ کو اربوں روپے دے دیں اور شہباز شریف اور آصف زرداری کو گلے لگا لیں؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس میں ایک خطرہ ہے کہ ان کو ساتھ لیا تو میری عطیات ہی کم نہ ہو جائیں۔
اس موقع پر وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ تعمیراتی شعبے کی طرح تمام شعبوں میں یہ کردیا جائے کہ کسی سے کوئی سوال نہ کیا جائے تو اس پر عمران خان نے کہا کہ بالکل، میں پوری کوشش کر رہا ہوں تاہم کوئی سوال نہیں کے راستے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک عذاب بنا ہوا ہے کیونکہ دہشت گردوں کی مالی معاون سے متعلق ہم پر بہت پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا میں دنیا پہلی دفعہ یہ جان رہی ہے کہ اس لاک ڈاؤن سے ہمارے جیسے ممالک میں بہت غربت پھیلے گی تاہم ہم نے کوئی سوال نہیں والا کام کرنا ہے کیونکہ ہماری معیشت ان فارمل ہے۔
قرضوں میں ریلیف سے متعلق انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ہماری مدد کی اور پھر 70 ممالک میں پاکستان کو شامل کیا گیا اور ابھی آگے قرض کی ریلیف پر مزید مذاکرات ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوف میں فیصلے کیے اس لیے وہاں کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری غریب بستیوں کے اندرحالات مزید بگڑیں گے، جب لوگ بھوکے ہوتے ہیں، مشکل میں ہوتے ہیں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے، اصل میں کنسٹرکشن کا شعبہ اس ملک کو اٹھائے گا، پاور سیکٹر ہمارے لیے ایک عذاب بنا ہوا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بجلی کی قیمتیں نیچے آ گئیں تو مہنگائی کم ہو جائے گی، ایل این جی اور گیس کی قیمتوں کے مہنگے معاہدے کیے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ اکیلے حکومت کی اتنی صلاحیت نہیں کہ کورونا سے لڑسکے، آپ جتنی بے احتیاطی کریں گے لوگوں کو مشکلات میں ڈالیں گے، احساس پروگرام کے تحت جو پیسے دئیے جارہے ہیں اس کا پورا ریکارڈ ہے، پہلی دفعہ ہے کہ لوگ بیرون ملک سے پاکستان آنا چاہتے ہیں۔