‘فوری ٹیسٹ کرائے جائیں اور اپنے گھر جانے کی اجازت دی جائے’
عبدالقیوم آفریدی
کچھ ہی دیر قبل جمرود کورنٹائین سنٹر میں خواتین نے اپنے بچوں احتجاج کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر لیبارٹری ٹیسٹ کرائے جائیں اور انہیں اپنے اپنے گھر جانے کی اجازت دی جائے۔
ان خواتین کو قرنطینہ سنٹر میں کس قسم کی شکایات ہیں اس کا تعین تو تاحال نہیں کیا جا سکا ہے تاہم صوبائی و ضلعی حکام کورونا وائرس کیخلاف عمومی جنگ اور خصوصاً افغانستان سے واپس آنے والے ہم وطنوں کیلئے خاطرخواہ اقدامات اور انتظامات کا دعویٰ کرتے نظر آ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان سے ملک واپس لائے گئے 23 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، گزشتہ جمعے کے روز طورخم سرحد کے راستے سے 195 افراد کو پاکستان لائے گئے تھے جو ٹرک ڈرائیور اور کلینر تھے، 75 ٹرکوں کو بھی واپس ملک آنے کی اجازت دی گئی۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اور کورونا کے ضلعی فوکل پرسن ڈاکٹر طارق حیات نے بتایا کہ تمام افراد کو لنڈی کوتل کے قرنطینہ سنٹر میں منتقل کیا گیا جہاں پر پہلے سے تمام تر سہولیات کا بندوبست کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر طارق حیات نے بتایا کہ واپسی کے روز کورونا ٹسٹ کے لئے 109 مسافروں سے نمونے لئے گئے جن کے نتائج موصول ہو چکے ہیں اور 23 افراد کے ٹسٹ مثبت جبکہ 86 کے منفی آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ افراد کو لنڈی کوتل ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا ہے، ڈاکٹر طارق حیات کے مطابق متاثرہ افراد کا تعلق خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے خیبر کے مختلف قرنطینہ سنٹرز کا دورہ کیا اور میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع خیبر میں افغانستان سے واپس آنے والے افراد کے لیے سات قر نطینہ سنٹرز قائم کیے گئے ہیں جن میں تقریباً 1500 افراد کی گنجائش موجود ہے اور اب تک افغانستان سے 713 افراد آئے ہیں جو کہ قرنطینہ سنٹرز میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے آنے والے افراد کو پہلے قرنطینہ سنٹرز پھر آئسولیشن اور اس کے بعد ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس میں رکھا جائے گا، ابھی تک صوبہ بھر میں کرونا کے 1137 مثبت کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، 226 افراد صحتیاب ہوئے جبکہ 60 افراد کی موت واقع ہوئی۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شاہ کس قرنطینہ سنٹر میں 319 افراد موجود ہیں جن میں 108 مرد اور 211 خواتین شامل ہیں۔
اجمل وزیر نے کہا کہ جمرود فورٹ میں 300 بندوں کی گنجائش کا قرنطینہ سنٹر قائم کیا گیا ہے جس کو بطور ماڈل آئسولیشن ویلج استعمال کیا جائے گا جس میں اٹیچیڈ واش رومز ہیں اور یہ مکمل طور پر آئسولییٹڈ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان افراد کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جن کے ٹیسٹ نیگیٹو ہوں گے ان کو اپنے علاقوں کی طرف روانہ کیا جائے گا اور جن کے ٹیسٹ مثبت ہوں وہ اپنا مقررہ وقت یہاں گزاریں گے، افغانستان سے آنے والے افراد بشمول یواے ای سے آنے والے لوگوں کے لیے بھی خصوصی انتظامات کر چکے ہیں۔
اجمل وزیر نے بتایا کہ ہم اپنے بھائیوں کو تمام تر سہولیات ان قرنطینہ سنٹرز میں فراہم کر رہے ہیں جبکہ جلال آباد قونصلیٹ میں بھی کیمپ آفس قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی محمود خان تمام اقدامات اور سہولیات کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں، ہمیں احتیاط کرنا ہو گا، سماجی رابطوں میں کمی اور حکومتی ہدایات پر عمل کرنا ہو گا۔
متعلقہ خبریں:
پی آئی اے کی امدادی پروازوں میں مزید ممالک کا اضافہ