‘نماز تراویح میں حکومت سے 6 نہیں 3 فٹ کے فاصلے پر بات ہوئی تھی’
کورونا وائرس کے پیش نظر صدرمملکت عارف علوی اور علمائے کرام کے درمیان مساجد میں نماز تراویح اور ماہ رمضان کے دوسرے اجتماعات کے حوالے سے 20 نکات پر اتفاق ہوا ہے جن میں صدرمملکت کے مطابق ایک اہم نکتہ نمازیوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ بھی ہے لیکن ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ جن شرائط پر اتفاق ہوا ان میں نمازیوں کے درمیان 6 فٹ کی نہیں، تین فٹ کے فاصلے کی بات ہوئی تھی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز پر گفتگو کے دوران مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی 3 فٹ کا فاصلہ رکھنےکی ہی تجویز دی ہے، تاہم صفوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ ہو گا۔
حکومت اور علمائے کرام کے درمیان جن 20 نکات پر اتفاق ہوا تھا وہ درجہ ذیل ہیں۔
- مساجد میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی۔
- جو گھر سے جائے نماز لانا چاہیں وہ ایسا ضرور کریں
- نماز سے پہلے اور بعد میں ہجوم لگانے سے پرہیز کریں۔
- جہاں صحن موجود ہو وہاں ہال کی بجائے صحن میں نماز پڑھائی جائے۔
- 50 سال سے زائد عمر، نابالغ بچے اور کھانسی، نزلہ، بخار سے متاثرہ افراد مسجد میں نہ جائیں۔
- مسجد کے احاطے میں نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے، فٹ پاتھ پر نہ پڑھی جائے۔
- کلورین کے محلول کے ذریعے مساجد کو دھویا جائے۔
- صف بندی کا اہتمام ایسے کیا جائے کہ دو نمازیوں کے درمیان دو نمازیوں کی جگہ خالی چھوڑی جائے۔
- مساجد میں کمیٹیاں بنائی جائیں جو اس بات کو یقینی بنائیں کے تجاویز پر عمل ہو اور نشانات لگائے جائیں۔
- وضو گھر میں کریں، 20 سیکنڈ تک ہاتھ صابن سے دھوئیں۔
- ماسک پہن کر مساجد میں آنا لازمی قرار، دوسروں سے بغل گیر نہ ہوں، ہاتھ نہ ملائیں۔
- موجودہ صورتحال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف بیٹھیں۔
- مسجد میں سحری اور افطاری کا اجتماعی اہتمام نہ کیا جائے
- چہرے پر ہاتھ نہ لگائیں۔
- مسجد اور امام بارگاہ کی انتظامیہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ رابطہ رکھیں۔
- ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ تراویح اور باجماعت نماز مشروط ہے
ان اہم نکات پر اتفاق کے اعلان کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے واضح کیا تھا کہ اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا ہے یا متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ مساجد کے حوالے سے پالیسی بدل دے۔