مردان، صحافیوں کو احساس پروگرام کی کوریج سے کیوں روکا جا رہا ہے؟
انیس ٹکر
احساس پروگرام کی کوریج سے تمام اضلاع خصوصاً مردان میں صحافیوں کو روکا جا رہا ہے اور کسی بھی ادارے سے تعلق رکھنے والے صحافی کو سنٹر کے اندر کیا آس پاس بھی جانے نہیں دیا جا رہا، کچھ جگہوں پر تو صحافیوں سے پولیس نے کیمرے اور موبائل بھی تحویل میں جبکہ خود صحافیوں کو حبس بے جا میں رکھا گیا۔
مردان میں صحافتی خدمات سرانجام دینے والے ایک نجی چینل کے رپورٹر جب مردان کالج چوک میں موجود ڈسٹری بیوشن سنٹر پہنچے تو پولیس نے باقاعدہ طور پر کوریج سے روکا اور ان سے موبائل بھی چھین لیا۔
ٹی این این سے اس حوالے سے گفتگو میں بخت منیر نے بتایا، ‘میں نے پولیس اہلکار کو کہا کہ ہمیں حکومت کی طرف سے اجازت ملی ہوئی ہے اور میں نے باقاعدہ طور پر اپنا میڈیا کارڈ بھی دکھایا مگر وہ اپنی ضد پر بدستور اڑا رہا اور مجھے مسلسل روکے رکھا بعد میں موبائل بھی چھین لیا۔’
"مجھے کچھ لوگوں نے بتایا کہ احساس پروگرام کے سنٹرز پر کافی رش ہے اور کوئی احتیاط نام کی چیز نہیں ہے، میں مردان کالج چوک میں موجود ایک سنٹر میں گیا مگر انہوں اندر جانے سے صاف صاف منع کر دیا۔”
حکومت کی جانب سے مزدوروں کو احساس پروگرام کے پیسے جمعرات سے ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے جاری لاک ڈاون کی وجہ سے عوام خصوصاً مزدور اور روزانہ اجرت پر کام کرے والے لوگ بہت متاثر ہوئے ہیں۔
احساس پروگرام میں عوام کو پیسے دینے کے لئے ہر ضلع میں مختلف ڈسٹری بیوشن سنٹرز بنائے گئے ہیں جہاں پر حکومت نے پینے کا صاف پانی، صابن اور ہاتھ دھونے کے لئے انتظام، بیٹھنے کی جگہ اور سماجی دوری کے لئے مکمل انتظام کرنے کے وعدے کئے تھے تاکہ عوام ایک محفوظ ماحول میں امدادی پیسے حاصل کر سکیں مگر ان تمام سنٹروں پر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
مردان کے ایک رہائشی سلیم خان نے بتایا کہ وہ اپنی گھر والی کے ساتھ صبح سات بجے سے آئے ہیں، گیارہ بج گئے لیکن ابھی تک ان کو پیسے نہیں ملے۔ میں قریب گیا تاکہ پتہ کر سکوں کہ کیا چل رہا ہے تو دیکھا کہ وہاں پر عورتوں کا ایک ہجوم جمع ہے۔
سلیم خان نے مزید بتایا کہ اگر ان کے لئے مناسب انتظام نہ کیا گیا تو یہ وائرس مزید پھیل جائے گا کیونکہ یہاں مناسب سماجی دوری کے لئے کوئی انتظام نہیں ہے، ‘میں باہر روڈ پر دھوپ میں کھڑا ہوں اور اندر بھی ساری عورتیں سائے میں اکٹھے کھڑی ہوئی ہیں العرض بیٹھنے کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔
ایک دوسرے شہری جان سید نے بتایا کہ حکومت کورونا وائرس کی روک تھام میں بالکل بھی سیریس دکھائی نہیں دے رہی کیونکہ یہاں پر بیٹھنے کا انتظام ہے نہ مناسب سماجی دوری کے لئے خاص طریقہ کار۔
دوسری جانب ایک اور مقامی صحافی اجمل شاہ نے بتایا ‘میں جب سنٹر میں گیا تو انتظامیہ نے مجھے خوش آمدید کہا اور مجھے اندر جانے دیا۔’ انہوں نے کہا کہ سنٹر میں حفاظتی اقدامات تو نہ ہونے کے برابر تھے لیکن انتظامیہ بھرپور کوشش کر رہی تھی کہ عوام کو منظم رکھیں۔
انتظامات کے حوالے سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نیک محمد نے کہا کہ ہم نے تمام سنٹرز میں ایک ایک سیکیورٹی اہلکار تعینات کیا ہوا ہے اور تمام مراکز کا بالترتیب خود معائنہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انتظامیہ کسی بھی نامساعد حالات سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ہم تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔