قبائلی اضلاع

باجوڑ، مہمند حدبندی تنازعہ، ساتویں روز بھی مسئلہ جوں کا توں

مہمند، قبائلی ضلع مہمند تحصیل صافی ساگی چوک میں باجوڑ کے ساتھ حدبندی کا تنازعہ ساتویں روز میں داخل ہو گیا، پشاور ٹو باجوڑ شاہراہ پر دونوں قبائل کا الگ الگ دھرنا جاری ہے۔

نمائندہ ٹی این این کے مطابق قبائلی ضلع مہمند تحصیل صافی ساگی چو میں ضلع مہمند کا باجوڑ کے ساتھ حدبندی کیلئے احتجاجی دھرنا پشاور ٹو باجوڑ شاہراہ پر ساتویں روز بھی جاری رہا، ہزاروں مظاہرین نے نماز جمعہ اکٹھے ادا کیا۔

دھرنے سے صافی یوتھ جرکہ کے مشران ذاہد خان، ملک انور شاہ صافی، ملک اسرائیل و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج ساتویں روز بھی پر امن طریقے سے جاری ہے اور اب تک حکومت کا کسی قسم کا نقصان نہیں کیا ہے مگر ناواگئی کے خوانین زبردستی کر کے ہمارے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، ہم اس ظلم کو مزید برداشت نہیں کریں گے اور اگر آج سے حکومت نے ہمارا مسئلہ حل نہ کیا تو ضلع بھر میں احتجاجی کال دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ناواگئی کے خوانین پر عائد ہوگی۔

دوسری جانب ضلع مہمند کے ممتاز شخصیت سابقہ سنیٹر حاجی عبدالرحمن فقیر کی دعوت پر ضلع خیبر کے سابقہ پارلیمنٹ ممبر الحاج شاجی گل کی نگرانی میں تیس رکنی جرگہ، جس میں ملک فیض اللہ، ملک نصیر، ملک فضل اکبر، ملک نصیب آفریدی، ملک زربیگ و دیگر شامل تھے، نے ساگی چوک میں مہمند پارلیمنٹرینز چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی برائے سیفران ساجد خان مہمند، ایم پی اے ملک عباس رحمن اور صافی یوتھ جرگہ کے مشران و قومی مشران سے مذاکرات کئے اور مذاکرات کے بعد احتجاجی دھرنے سے خطاب بھی کیا۔

اس موقع پر الحاج شاہ ج گل نے کہا کہ پشتون قوم نے جرگے کے ذریعے اسلام قبول کیا، ہم تمام قبائل ایک جسم کی مانند ہیں، انشاء اللہ مسئلے کو جرگے اور مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے۔

بعد میں جرگہ باجوڑ ناواگئی پہنچا جہاں پر وہ ناواگئی کے مشران و خوانین کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ مگر تاحال مسئلہ جوں کے توں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

باجوڑ اور مہمند قبائل کے درمیان کشیدگی کی اصل وجوہات کیا ہیں؟

دوسری جانب حدود کے تنازعے پر باجوڑ کے مختلف اقوام، سینیٹرز، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے گرینڈ جرگے کا انعقاد کیا گیا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جب تک ناوگئی سے مہمند قوم کے احتجاجی مظاہرین کو بے دخل نہیں کیا جاتا تب تک باجوڑ کے اقوام کسی کمیشن اور جرگے کو نہیں مانیں گے، باجوڑ کے تمام اقوام کا نمائندہ جرگہ کل سے ناوگئی دربنو میں احتجاجی کیمپ لگائے گا، واقعہ کے لیے فوری طور پر جوڈیشل کمیشن بنائے جو شفاف طریقے سے انکوائری کرکے مسئلہ حل کریں، فی الفور باجوڑ مہمند مین شاہراہ ہر قسم ٹریفک کیلئے کھولی جائے ، اگر شام تک روڈ نہیں کھولا گیا تو ہم احتجاجاً باجوڑ میں دفعہ 144ختم کرکے تمام بازاریں کھول دیں گے۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سابقہ ایم این اے شہاب الدین خان نے کہا کہ پورے دنیا اور پاکستان میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن ہے، بازار بند، مساجد بند سب کچھ بند ہے، معلوم نہیں آخر یہ مسئلہ کس نے بنایا ہے، کون لوگ ہیں جو نفرت پھیلانا چاہتے ہیں، لوگوں کے جتھے آکر یہاں ہماری حدود میں بیٹھ کر پانچ دن سے جلسے شروع کرکے مین مہمند باجوڑ شاہراہ بند کردی ہے، مہمند اور باجوڑ ایک دوسرے کے بھائی ہیں اس کیلئے فوری طور پر جوڈیشل کمیشن بنائے جو احتجاج ختم کرکے دونوں اطراف کے مشران اور سیاسی لوگوں کو سنیں اور مسئلے کا حل نکالیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ورکنگ کمیٹی کے ممبر شیخ جہانزادہ اور دیگر مشران نے کہا کہ مہمند قوم کے چند شرپسند عناصر افراد نے ہمارے علاقے کا محاصرہ کرکے انسانی حقوق تک کو پامال کر رکھا ہے، عوام کو گھروں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا ہے، باجوڑ کی انتظامیہ نے اس میں اب تک شدید غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مامد گیٹ کالج کا معاوضہ فوری طور پر ادا کیا جائے، باجوڑ کے لیے سپیشل کوٹہ مقرر کیا جائے، کالج کا نام تبدیل کرکے باجوڑ کیڈٹ کالج یا ترنگزئی کیڈٹ کالج رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان شرپسند عناصر کو فوری طور پر بے دخل کیا جائے اور صوبائی حکومت کے جانب سے جو کمیشن تشکیل دیاگیا ہے اس کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

جہانزادہ نے کہا کہ جب مین شاہراہ کھول دی جائے اس کے بعد ہی اس مسئلے کے حل کیلئے ہم شریعت کے ذریعے، عدالت کے ذریعے اور جرگہ کے ذریعے ہر طریقے سے فیصلے کیلئے تیار ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button