تیراہ کمسن بھائیوں کے قاتل باپ بیٹا نکلے، دونوں گرفتار
ضلع خیبر تیراہ میدان میں دوکمسن بھائیوں کے قاتل باپ بیٹے کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ ڈی پی او خیبر ڈاکٹر محمد اقبال، ایم این اے باڑہ محمد اقبال افریدی اور ایم پی اے پی کے 107 شفیق افریدی نے جمرود لیویز سینٹر میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ دونوں بچوں کو زندہ گٹر میں پھینک کر قتل کردیا گیا تھا۔ ڈی پی او کے مطابق مجرمان نے اعتراف جرم کرلیاہے جن کے نام مولانا مغل شاہ اور اسحاق ہے۔
واضح رہے کہ قبائلی ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں تقریباً تین ہفتے قبل اغوا کئے گئے دونوں کمسن بھائیوں کو قتل کر دیا گیا۔ نرخاؤ کے رہائشی شفیق آفریدی کے سات سالہ بیٹے منصف اور پانچ سالہ بیٹے آصف کی لاشیں گزشتہ روز مسجد کے قریب کنویں سے ملی۔
لاشیں ملنے کے بعد علاقہ میں و غصے کی ایک لہر دوڑ گئی اور اہل علاقہ نے مشتعل ہو کر احتجاج بھی شروع کر دیا تھا اور بعد میں قبائلی لشکرنے ملزمان کے گھروں کو آگ لگادی۔ ڈی پی او خیبر فوری طور پر علاقے پہنچ گئے ہیں جبکہ دہرے قتل کے الزام میں 18 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ دس جنوری کو ٹی این این نے یہ خبر بریک کی تھی کہ تیراہ سے مبینہ طور پر جائیداد کے معاملے پر دو کمسن بھائیوں کو اغوا کیا گیا ہے۔ بچوں کی بازیابی کے لئے انتظامیہ کی جانب سے عدم تعاون کے خلاف علاقے کے چار قبائل مشتعل ہوئے اور سینکڑوں لوگوں نے تجارتی مراکز بند کرکے انتظامیہ کے صدر دفتر کے سامنے دھرنا شروع کردیا تھا۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ آفریدی قبیلے کے ذیلی شاخ برقمبر خیل کے علاقے نرخاو میں سات مارچ کو شفیق افریدی نامی باشندے کے پانچ اور سات سالہ بیٹے حسب معمول پڑھنے کے لئے گئے تھے لیکن واپس گھر نہیں لوٹے۔
گمشدہ بچوں کے والد نے الزام لگایا کہ بچوں کو ان کے چچازاد بھائیوں نے اغوا کیا ہے اور اگر ان کی بازیابی کے لئے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے گئیں تو جائیداد ہتھیانے کے لئے ان کے قتل کا بھی خدشہ ہے۔
بچوں کی بازیابی کے لئے مقامی انتظامیہ کی کوششوں کے علاوہ باڑہ سے بھی ایس ایچ او اکبر کی سربراہی میں بھاری نفری تیراہ میدان پہنچ گئی تھی لیکن مقامی لوگ پھر بھی ان کوششوں سے غیر مطمئین دکھائی دیئے اور انہوں نے دھمکی دی اگر اس سلسلے میں حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے تو وہ لوگ خود ملزمان کے خلاف کاروائی پر مجبور ہوں گے۔
مقامی ذرائع کے مطابق دونوں لاپتہ بچے جس مدرسہ سکول میں پڑھتے تھے وہاں پر اُستاد اُن کے والد کا چچازاد تھا جس کو مقامی انتظامیہ نے گرفتار کر لیا تھا۔