‘تیراہ کے کمسن بھائیوں کے قاتلوں کو عبرتناک سزا دی جائے’
ضلع خیبرکے سیاسی اور سماجی حلقوں نے تیراہ میں دو کمسن بھائیوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت اور سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے اس میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا دی جائے۔
سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران حکومت و سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی جلد ازجلد تحقیقات کرائی جائے اور ملوث افراد کو غبرتناک سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ مشکل کے اس گھڑی میں ہم غمزدہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں جب تک انکے خاندان والوں کو انصاف نا ملا ہو۔ سابق وفاقی وزیر حمیداللہ آفریدی نے کہا کہ قبائلی نظام ہم اس لئے چاہتے تھے کہ یہ نیا اور انگریز کا اتنا کمزور قانون ہے جس میں غریب طبقے کے لوگوں کو انصاف دینا ناممکن ہے۔
دوسری جانب سماجی کارکن صحبت آفریدی نے کہا ہے کہ ضلع خیبر وادی تیراہ میں دو معصوم بچوں کی اغوا و قتل کے انسانیت سوز واقعہ پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وادی تیراہ میدان برقمبرخیل نرہو میں دو کمسن بچوں آصف او منصیف کو اغواء کےبعد بےدردی سے قتل کرنا والا مسلمان کہنے کے لائق نہیں، بچوں کےقتل اور ان کے ساتھ ملوث افراد کو کسی صورت نہ چھوڑا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس مشکل گھڑی میں پسماندگان اور بچوں کے اہل خانہ کیساتھ دکھ و رنج اور غم کے اس حالت میں برابر کے شریک ہے مجرموں کو گرفتار کرکے سخت سے سخت اور عبرتناک سزا ریاست کی ذمداری ہے تاکہ عبرت کا نشان رہے ریاست اور ریاستی ادراے مذید عفلت سے گریز کریں اور فوری ملزمان کو بے نقاب کرکے انکے خلاف سخت کارروائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کا قتل افسوسناک واقعہ ہے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ، چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیراعلی خیبر پختونخواہ ، وزیراعظم پاکستان ، آرمی چیف آف پاکستان سے آصف اور منصف کو انصاف دینے کیلئے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ مجرموں کو عبرت ناک سزا مل سکیں اس واقعے پر دل خون کی آنسو رو رہا ہے قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
واضح رہے کہ قبائلی ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں تقریباً تین ہفتے قبل اغوا کئے گئے دونوں کمسن بھائیوں کو قتل کر دیا گیا۔ نرخاؤ کے رہائشی شفیق آفریدی کے سات سالہ بیٹے منصف اور پانچ سالہ بیٹے آصف کی لاشیں گزشتہ روز مسجد کے قریب کنویں سے ملی۔
لاشیں ملنے کے بعد علاقہ میں و غصے کی ایک لہر دوڑ گئی اور اہل علاقہ نے مشتعل ہو کر احتجاج بھی شروع کر دیا تھا اور بعد میں قبائلی لشکرنے ملزمان کے گھروں کو آگ لگادی۔ ڈی پی او خیبر فوری طور پر علاقے پہنچ گئے ہیں جبکہ دہرے قتل کے الزام میں 18 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ دس جنوری کو ٹی این این نے یہ خبر بریک کی تھی کہ تیراہ سے مبینہ طور پر جائیداد کے معاملے پر دو کمسن بھائیوں کو اغوا کیا گیا ہے۔ بچوں کی بازیابی کے لئے انتظامیہ کی جانب سے عدم تعاون کے خلاف علاقے کے چار قبائل مشتعل ہوئے اور سینکڑوں لوگوں نے تجارتی مراکز بند کرکے انتظامیہ کے صدر دفتر کے سامنے دھرنا شروع کردیا تھا۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ آفریدی قبیلے کے ذیلی شاخ برقمبر خیل کے علاقے نرخاو میں سات مارچ کو شفیق افریدی نامی باشندے کے پانچ اور سات سالہ بیٹے حسب معمول پڑھنے کے لئے گئے تھے لیکن واپس گھر نہیں لوٹے۔
گمشدہ بچوں کے والد نے الزام لگایا کہ بچوں کو ان کے چچازاد بھائیوں نے اغوا کیا ہے اور اگر ان کی بازیابی کے لئے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے گئیں تو جائیداد ہتھیانے کے لئے ان کے قتل کا بھی خدشہ ہے۔
بچوں کی بازیابی کے لئے مقامی انتظامیہ کی کوششوں کے علاوہ باڑہ سے بھی ایس ایچ او اکبر کی سربراہی میں بھاری نفری تیراہ میدان پہنچ گئی تھی لیکن مقامی لوگ پھر بھی ان کوششوں سے غیر مطمئین دکھائی دیئے اور انہوں نے دھمکی دی اگر اس سلسلے میں حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے تو وہ لوگ خود ملزمان کے خلاف کاروائی پر مجبور ہوں گے۔
مقامی ذرائع کے مطابق دونوں لاپتہ بچے جس مدرسہ سکول میں پڑھتے تھے وہاں پر اُستاد اُن کے والد کا چچازاد تھا جس کو مقامی انتظامیہ نے گرفتار کر لیا تھا۔