‘چترال میں کرونا کی تشخیص کا کوئی انتظام نہیں’
چترال میں نہ تو کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے محکمہ صحت کے پاس علاج کی سہولت ہے نہ اس کی تشحیص کیلئے کوئی لیبارٹری یا مشنری موجود ہے، یہاں تک کہ چترال بھر کے ہسپتالوں میں سکریننگ مشین تک نہیں ہے جس سے کرونا وایریس کی تشحیص ہوسکے۔ جب تک منتحب نمائندوں، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا ان حیالات کااظہار چترال سے منتحب رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
ان کے ہمراہ جماعت اسلامی کے تحصیل امیر خان حیات اللہ خان، جنرل سیکرٹری فضل ربی جان اور جماعت اسلامی کے یوتھ ونگ کے صدر وجیہ الدین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا پاکستان میں ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصہ پہلے آچکی ہے، ضلعی انتظامیہ کو چاہئے تھا کہ سب سے پہلے اپنے ڈاکٹروں اور محکمہ صحت کے عملہ کو ٹریننگ دیکر ان کو وہ محفوظ لباس فراہم کرتا مگر ابھی تک ان کے پاس کوئی تیاری یا انتظام نہیں ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں ایسولیشن وارڈ برائے نام تو بنایا گیا ہے مگر وہاں وینٹی لیٹر چار سالوں سے خراب ہے۔ اس کے علاہ کرونا وائریس کے مشکوک مریضوں کی معائنہ کیلئے سکریننگ مشین تک چترال ہسپتال میں یا قرنطینہ مرکز میں موجود نہیں ہے نہ یہاں لیبارٹری کی سہولت دستیاب ہے جس میں اس وائرس کے ٹیسٹس کرکے پتہ چل سکے کہ مریض میں یہ وائرس ہے یا نہیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اپر چترال کیلئے جو فنڈ کا اعلان کیا گیا ہے وہ نہایت کم ہے اسے چار کروڑ تک بڑھایا جائے اور لوئر چترال کیلئے پانچ کروڑ روپے کا فنڈ دیا جائے مگر اس فنڈ کو صحیح معنوں میں ایمانداری خرچ کی جائے تاکہ اس میں کسی قسم کا بدعنوانی نہ ہو۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا چترالی نے صوبائی حکومت پر بھی تنقید کی کہ انہوں نے تین سرکاری ہسپتالوں کو ایک غیر سرکاری ادارے کو دیا ہے جس کیلئے وہ سالانہ کروڑوں روپے کا فنڈ بھی دیتا ہے مگر وہاں کے لوگ ہمیشہ شکایت کرتے آرہے ہیں کہ ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جاتی اور ان کو بہت مہنگا علاج فراہم کیا جاتا ہے۔
ایم این اے چترالی نے خبردار کیا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی اس قسم غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کرونا وائرس کی روک تھام پر مکمل طور پر حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ دینے کو تیار ہیں بشرطیکہ انتظامیہ ہمیں اعتماد میں لے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم نے بھی اعتراف کیا کہ آئسولیشن وارڈ میں جو چار عدد ونٹی لیٹر نصب ہیں وہ چار سالوں سے کام نہیں کررہیں اور نہ ہی ان کے پاس کرونا وائریس کی سکریننگ مشین یا لیبارٹری موجود ہے۔ انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ زیادہ تر اپنے گھروں میں رہے اور کسی بھی شک کی بنیاد پر مریض کو چودہ دنوں تک علیحدگی میں رکھے طبیعت زیادہ حراب ہو تو ہسپتال سے رجوع کرے اور بلا وجہ ہسپتال نہ آئیں