میرانشاہ کے بعد شمالی وزیرستان کے دیہاتوں کے دوکانداروں کی بھی احتجاج کی دھمکی
شمالی وزیرستان کے میرانشاہ بازار کے جائیداد مالکان کے بعد دیہاتوں کے متاثرہ دوکانداروں نے بھی احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
میرانشاہ میں پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے حسوخیل، خوشحالی، عمرکی کلہ، گاوں بڑوخیل، اور خیدر خیل کے دوکاندران نے کہا کہ اپریشن ضرب عضب کے دوران مختلف دیہاتوں کے تقریباّ 13 ہزار دوکانوں کو نقصان پہنچا ہے لیکن حکومت نے ابھی تک ان کے مالکان کو بلڈنگ لاسز اور سامان کو پہنچے نقصان کا معاوضہ نہیں دیا۔
ان متاثرہ دوکان مالکان کے صدر نثار علی خان نے مطالبہ کیا کہ حکومت جلد از جلد ان دوکانوں کا سروے کریں اور انہیں معاوضہ فراہم کریں۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات نہیں مانیں تو بنو وزیرستان روڈ کو احتجاج کے طور پر بند کر لیں گے۔
یاد رہیں کہ میرانشاہ بازار کے جائیداد مالکان بھی تقریبا50 دن سے پشاور میں صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دئے ہوئے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اپریشن ضرب عضب کے بعد بازار کی دوبارہ تعمیر میں ان کی جو زمین سڑکوں، کار پارکنگ یا پارکوں کے لئے لی گئی ہے اس کی انہیں 45 لاکھ فی مرلہ کے حساب سے معاوضہ دیا جائے۔
حکومت نے پہلے ان مالکان کو 15 فی مرلہ کی پیشکش کی تھی جو کہ ٹھکرائی گئی تھی۔ پچھلے مہینے صوبائی کابینہ نے ان کے مطالبات کے مطابق 45 لاکھ فی مرلہ کے حساب سے ان کے لئے 13 ارب 52 کروڑ روپے منظور کر لئے ہیں لیکن مظاہرین نے تب تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ چیکس ان کے ہاتھوں پر نہیں رکھے جاتیں۔