"گرم چشمہ روڈ پر دن رات پانی بہنے سے سڑک تباہ ہو رہی ہے”
ایک راہ گیر سعید اللہ نے بتایا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے زیادہ تر روڈ کولی اور اہلکار گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں مگر ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
گل حماد فاروقی
چترال کی مصروف شاہراہ ائیرپورٹ، گرم چشمہ، چترال یونیورسٹی، پولیس لائن اور کئی سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا واحد سڑک یعنی گرم چشمہ سڑک پانی بہنے سے تباہ ہورہا ہے۔ اس سڑک پر چیو پل کے قریب قریبی پہاڑی سے پانی بہتا چلا آرہا ہے جو سڑک سے گزرتے ہوئے دریائے چترال میں گرتا ہے اور سڑک بھی دریا میں گرنے کا حطرہ ہے۔
اسی جگہہ میں دس میٹر کے فاصلے پر سڑک دریا میں گرا تھا جس میں دوسال قبل ایک مسافر جیپ گرنے سے نو افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے بعد اس جگہہ دوبارہ سڑک دریا میں گر گیا۔
اس سڑک پر گزرنے والے ایک ڈرائیور قیوم سے جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو یعنی کمیونیکیشن اینڈ ورکس نے یہاں پہاڑ کے دامن میں پحتہ نالی بنانے کیلئے ٹھیکہ دیا۔ ٹھیکدار نے کھدائی کرلی پیسے لے لئے مگر محکمہ C&W کے پاس سمینٹ کی نالی بنانے کیلئے پیسے نہیں تھے دوبارہ ٹھیکدار کو ادایگی کی اور نالی پر مٹی ڈال کر اسے بند کرایا۔ دو مرتبہ پیسے خرچ ہوئے مگر نالی نہیں بن سکی۔
ایک راہ گیر سعید اللہ نے بتایا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے زیادہ تر روڈ کولی اور اہلکار گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں مگر ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
سردار ولی بھی اسی سڑک سے گزرتا ہے ان کا کہنا ہے کہ گرم چشمہ روڈ پر چیو پل سے لیکر گرم چشمہ تک محتلف مقامات پر سڑ ک پر پانی بہتا ہے جس سے تارکولی سڑک تباہ ہوتا ہے مگر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو اتنی توفیق نصیب نہیں ہوئی کہ کم از کم سڑک پر بہنے والی پانی کو روک سکے۔
انہو ں نے بتایا کہ موجودہ حکومت تبدیلی کے دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر ہم نے کوئی تبدیلی نہیں دیکھی حاص کر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے روڈ کولی کئی سالوں سے یا تو گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں یا افسران کے گھروں کو میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے تبدیلی سرکار سے اس سڑک کی فوری حفاظت، مرمت اور تعمیر کا مطالبہ کیا۔