معاوضوں کی عدم ادائیگی، بنوں میں میرعلی کے تاجروں کا احتجاج
شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں مقامی دکانداروں اور مارکیٹ مالکان کامعاوضوں کی عدم ادائیگی اور اسسٹنٹ کمشنر میرعلی کے تبادلے کے خلاف بنوں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بعد ازاں پریس سے خطاب کرتے ہوئے ٹریڈ یونین تحصیل میر علی کے صدر ذہین اللہ خان، نائب صدر ارفاق اللہ، پراپرٹی ایسوسی ایشن کے صدر بوستان خان اور نائب صدر طاہر اللہ نے کہا کہ میرعلی میں 6 ہزار سے زائد دکانات تھے جن میں مقامی اور غیر مقامی لوگ بھی کاروبار کر رہے تھے، ضرب عضب کے دوران ہمیں اپنے دکانات سے سامان نکالنے کے لئے بہت کم مہلت دی گئی جس کی وجہ سے تمام قیمتی سامان دکانات میں ہی تباہ ہو گیا جو کروڑوں مالیت کا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے میرعلی کے 3 ہزار کے قریب دکانداروں کے کچھ نقصانات کا ازالہ تو کردیا لیکن ہزاروں کی تعداد میں متاثرین اب بھی معاوضوں کے لئے ترس رہے ہیں، اسی طرح میرعلی میں ضرب عضب آپریشن کے دوران مارکیٹوں کے مالکان کا بھی کافی نقصان ہوا ہے اور ان کے کروڑوں مالیت کے پلازے اور مارکیٹیں مسمار کر دی گئی تھیں لیکن نقصانات کا ازالہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے جو احتجاج شروع کیا ہے ہم ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان لوگوں کے ساتھ اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک ان کو معاوضہ نہ دیا جائے۔
تاجر رہنماؤں نے کہا کہ ہم دکانداروں نے وزیرستان میں جاری مظاہرہ کو اے سی عبدالقیوم کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں موخر کر دیا تھا لیکن اس کو اچانک تبدیل کر دیا گیا ہے جس کا ہم ایک ہی مطلب لے سکتے ہیں کہ حکومت دکانداروں اور مارکیٹ مالکان کو معاوضہ دینے میں سنجیدہ نہیں۔
انہوں نے اے سی کے تبادلے کو فوری رکوانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ شمالی وزیرستان کے لوگ جنگ زدہ ہیں اور یہاں لوگوں کا معاش بری طرح متاثر ہے اس لئے ضم ہونے کے بعد اس کو کچھ عرصہ کے لئے فری ٹیکس علاقہ قرار دیا جائے اور غلام کسٹم چیک پوسٹ کو سیدگی چیک پوسٹ منتقل کیا جائے تاکہ یہاں کے لوگوں کی معاشی صورت حال بہتر ہو سکے۔
مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو وہ ایک بار احتجاج پر مجبور ہوں گے اور تاجروں کے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکلیں گے اور اس بار احتجاج بھر پور احتجاج ہوگا۔