30 دن سے صوبائی اسمبلی کے سامنے بیٹھے وزیرستان کے متاثرین کے کیا شکوے ہیں؟
افتخار خان
ایک مہینے سے خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنا دیئے شمالی وزیرستان کے متاثرین نے صوبائی حکومت کی جانب سے مطالبات منظور ہونے کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے میرانشاہ بازار کے جائیداد مالکان نے اسمبلی کے سامنے موجود ایک چھوٹے پارک میں یہ دھرنا آپریشن ضرب عضب کے دوران جائیداد کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ نہ ہونے پر شروع کیا ہے جہاں پچھلے ایک مہینے سے روزانہ صبح ہوتے ہی درجنوں لوگ پہچ جاتے ہیں اور سارا دن کبھی نعروں، کبھی کالے جھنڈوں کے لہرانے تو کبھی اپنے روایتی اتنڑ (رقص) کے ساتھ اپنا احتجاج ریکارڈ کرتے ہیں اور شام ڈھلتے ہی کوئی واپس کرایہ پر لئے ہوٹل کمروں میں پہنچ جاتا ہے تو کوئی اپنے رشتہ داروں یا جان پہچان والے لوگوں کے ہاں۔
اصل مطالبہ:
آپریشن ضرب عضب کے دوران ہوئے نقصانات کے ازالے کے لئے معاوضوں کی فراہمی کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں تباہ شدہ گھروں اور مختلف بازاروں کے تاجروں کو یا تو ادائیگیاں کر دی گئی ہیں اور یا ان کے ساتھ اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کئے گئے معاہدوں پر عمل درآمد جاری ہے۔
دھرنے کی سربراہی کرنے والے سخی رحمان کے مطابق اس ضمن میں صوبائی حکومت نے میرانشاہ بازار میں تاجروں کے ساتھ ساتھ جائیداد مالکان کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لئے بھی ایک کمیٹی بنائی تھی جس نے تباہ شدہ تعمیرات کا اندازہ لگانے کے ساتھ ساتھ حکومت کو اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ آپریشن کے بعد میرانشاہ بازار کی دوبارہ بحالی اور تزئین و آرائش میں کئی پلازے اور دوکانیں سڑکوں کی کشادگی، پارکس، کار پاکنگ ایریاز وغیرہ حکومتی تعمیرات کی نذر ہو چکے ہیں جن کا مجموعی اندازہ 1952 مرلہ لگایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
بند ترقیاتی منصوبے، مومند کے سیاسی و قبائلی مشران کا گریند جرگہ
آپریشن ضرب عضب کے دوران متاثرہ گاڑیوں کے ازالے کا مطالبہ
"سو ارب روپے جاری اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا تو تحریک شروع کر دیں گے”
کمیٹی رپورٹ کے بعد جائیداد مالکان اور صوبائی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت حکومت ان 1952 مرلہ جائیداد کے مالکان کو سرکاری نرخ کے مطابق 45 لاکھ فی مرلہ اور تباہ شدہ تعمیرات کے ازالے کے لئے 3500 روپے فی مربع فٹ معاوضہ مالکان کو فراہم کیا جائے گا، اس حساب سے حکومت متاثرین کو تقریباً ساڑھے 13 ارب روپے ادا کرنے تھے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سخی رحمان کا کہنا تھا کہ بعد میں حکومت اپنے وعدے سے مکر گئی اور جائیداد مالکان کو فی مرلہ صرف 15 لاکھ روپے اور تباہ شدہ تعمیرات کا 1200 روپے فی مربع فٹ کے حساب سے مجموعی طور پر 5۔4 ارب روپے دینے کا اعلان کیا۔
سخی رحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی اسی وعدہ خلافی اور جائیداد کی کم قیمت لگانے کے خلاف میرانشاہ بازار کے جائیداد مالکان نے پہلے 45 دن تک شمالی وزیرستان میں دھرنا دیا لیکن جب انہیں اندازہ ہوا کہ حکمرانوں ان کے مطالبات پر ٹس سے مس نہیں ہو رہے تو انہوں نے پشاور کے لئے اپنا بوریا بستر باندھا اور قانون ساز ادارے کے سامنے ڈیرے ڈال دیئے۔
مظاہرین کے مطابق پچھلے 29 دنوں میں اپوزیشن کے کئی لیڈران ان کے پاس آئے، اپنے تعاون کا یقین دلایا اور اسمبلی میں ان کے لئے آواز بھی اٹھائی لیکن کسی ایک بھی سنجیدہ حکومتی عہدیدار نے ان کے پاس آنے اور انہیں سننے کی زحمت گوارا نہیں کی۔
گزشتہ دن صوبائی کابینہ کے اجلاس میں مختلف دیگر فیصلوں کے ساتھ ساتھ میرانشاہ بازار کے جائیداد مالکان کو 13 ارب 52 کروڑ روپے معاوضہ دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے لیکن مظاہرین اب بھی حکومت کے اس اقدام کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب تک ان کے پیسے ریلیز نہیں ہوتے تب تک ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
اس حوالے سے مظاہرین کے سربراہ سخی رحمان نے ٹی این این کو بتایا کہ ڈیڑھ، دو سال پہلے میرانشاہ بازار کے تاجران نے نقصانات کے ازالے کی عدم ادائیگی کے خلاف اسلام آباد میں اپنا دھرنا اسی طرح حکومتی عہدیداروں اور فوجی افسران کی یقین دہانی پر ختم کیا تھا کہ ان کو 17 ارب روپے معاوضہ دیا جائے گا لیکن جب وہ لوگ اپنے گھروں کو چلے گئے تو بعد میں حکومت ان کا معاوضہ 8 ارب تک لے آئی۔
انہوں نے کہا کہ کئی مہینے گزرنے کے بعد ان تاجران کو وہ آٹھ ارب بھی نہیں ملے جس کے خلاف ان لوگوں نے اب میرانشاہ میں دوبارہ مظاہروں کا ایک سلسہ شروع کیا۔
سخی رحمان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ میرانشاہ کے تاجران کی طرح حکومتی اعلانات کے دھوکے میں آنے والے نہیں اور تب تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے جب تک انہیں اپنا حق نہیں مل جاتا۔