نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد
پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے درخواست کو مسترد کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نوازشریف کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست پر غور کیا گیا۔
کابینہ میں پنجاب کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پر تجاویز پیش کیں جس کا کابینہ نے جائزہ لیا۔ پنجاب کابینہ نے کہا کہ نوازشریف کو عدالت کی طرف سے علاج کے لیے 8 ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا لیکن 25 فروری تک اس وقت میں مزید 8 ہفتے گزر چکے ہیں۔
کابینہ ارکان نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے ایسی کوئی ٹھوس رپورٹ پیش نہیں کی گئیں جس سے ثابت ہوسکے کہ جس گراؤنڈ پر نوازشریف کو بیرون ملک بھیجا گیا اس میں مزید توسیع کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق کابینہ نے مؤقف اپنایا کہ نوازشریف بورڈ اورکمیٹی کو مطلوبہ رپورٹس پیش نہ کرسکے۔
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے پریس کانفرنس کے ذریعے پنجاب کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کیا اور بتایاکہ نواز شریف کو کچھ شرائط پر ضمانت دی گئی تھی، میڈیکل بورڈ نے ان کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تک لندن سے کوئی بھی خبر نہیں آئی کہ نواز شریف کا آپریشن ہوگا، وہ 16 ہفتے بعد بھی کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے، اس لیے قانونی، اخلاقی اور نہ ہی میڈیکل بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع ہو سکتی ہے، فیصلہ کیا ہے کہ وفاق کو لکھیں گے کہ پنجاب حکومت نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں دے گی۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ہے اور وفاقی حکومت نواز شریف کی ضمانت سے متعلق عدالت کو آگاہ کرے گی۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی بیرون ملک قیام میں توسیع کے معاملے پر صوبائی وزیر قانون، چیف سیکریٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری قانون پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی۔