کیا خیبر پختونخوا میں بھی کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے ؟
سلمان یوسفزے
محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے کورنا وائرس کی وبائی صورتحال پر خصوصی گا ئیڈ لائنز جاری کر دیں جس میں صوبے کے تمام نجی وسرکاری ہسپتالوں کو کسی مریض میں علامات ظاہر ہونے پر فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈی جی ہیلتھ سروسز سے جاری شدہ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ کورنا وائرس چین سمیت دنیا کے 12 ممالک میں پھیل چکا ہے اور چین میں اس وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 106 ہوگئ ہے۔
کورونا وائرس کیا ہے؟
لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ڈاکٹر محمد زیب نے ٹی این این کو بتایا کہ چین سمیت دنیا کے کئی ممالک میں پائے جانے والا کورونا وائرس مختلف جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے اور یہ وائرس انسان کے نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے۔
ڈاکٹر محمد زیب کے مطابق کرونا ایک مہلک وائرس کا نام ہے جو عام طور پر جانوروں اور مچھلوں میں پایا جاتا ہے اور یہ وائرس دیگر جانوروں سمیت انسانوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کورونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر
انہوں نے کہا کہ اس وائرس سے متاثرہ انسان کا نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور انسان عام طور پر نزلہ، زکام یا گلے کی خارش جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس اگر کسی شحص کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو وہ دو ہفتوں کے اندر اندر اپنا اثر شروع کر دیتا ہے، جسم میں درد، کھانسی، بخار اور نزلہ زکام کی شکایت ہوتی ہے۔
یہ وائرس کیسے پھیلتا ہے؟
ڈاکٹر محمد زیب نے بتایا کہ یہ وائرس بہت جلد کسی جانور یا انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے اور عموماً جب ہم کسی سے آمنے سامنے بات کرتے ہیں تو سانس کے ذریعے یہ دوسرے انسانوں میں ٹرانسفر ہو جاتا ہے اور کسی سے ہاتھ ملانا بھی اس وائرس کی منتقلی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص کورونا وائرس سے متاثرہ بندے سے دو میٹر کی دوری پر ہو اور اسے بات کر رہا ہو تو وہ شحص بھی اس وائرس کا شکار ہو سکتا ہے۔
وائرس سے بچاو کیسے ممکن ہے ؟
ڈاکٹر محمد زیب کے مطابق تاحال اس وائرس سے بچنے کے لئے نہ تو کوئی ویکسین موجود ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص علاج لیکن پھر بھی ہر کسی کو چاہیے کہ وہ احتیاطی طور پر ماسک پہنا کرے اور اگر محسوس ہو کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہو گیا ہے اور علامات بھی ظاہر ہونا شروع ہوئی ہیں تو فوری طور ڈاکٹر سے معائنہ کروائے۔
یاد رہے مہلک کورونا وائرس چین کے صوبے ہیوبی کے علاقے ووہان میں وبا کی شکل اختیار کرچکا ہے اور چین میں اس وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی کم از کم تعداد 81 بتائی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے 28,000 سے زائد طلبا چین میں رہائش پذیر ہیں جن میں 500 طلبا ووہان شہر میں ہیں۔
اس سلسلے میں اتوار کو دفتر خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے شہر وویان میں رہائش پذیر 500 سے زائد طلبا سمیت تمام پاکستانی کورونا وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہیں اور اب تک کسی بھی پاکستانی کے متاثر ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔