عوض نور جنسی زیادتی و قتل جیسے واقعات میں اضافہ، کاکاخیل قوم سر جوڑ کر بیٹھ گئی
کاکاصاحب میں جرگہ عمائدین کا کہنا تھا کہ آج ہماری بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں اور عوض نور کے قاتلوں جیسے درندے گلی گلی گھوم رہیں ہیں
نوشہرہ میں سات سالہ عوض نور کے قتل واقعہ کے حوالے سے کاکاخیل قوم کا گرینڈ جرگہ منعقد ہوا ہے جس نے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہر حد تک جانے کا مشترکہ اعلان کیا ہے۔
کاکاصاحب میں جرگہ عمائدین کا کہنا تھا کہ آج ہماری بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں اور عوض نور کے قاتلوں جیسے درندے گلی گلی گھوم رہیں ہیں لیکن حکومت ایسے جرائم کی بیخ کنی کے لئے کوئی قانون سازی نہیں کر رہی۔
علاقہ مشران نے کہا عوض نور کے بعد ضلع میں بچوں سے زیادتی کے مزید تین کیسز سامنے آچکے ہیں اور عوام اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے بھی گھبرانے لگیں ہیں۔ انہوں نے عوض نور کے قاتلون سمیت بچوں سے زیادتی کرنے والے تمام مجرمان کو سربازار پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
جرگہ مشران نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ایسے کیسوں کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جانی چاہئیں جو جلد از جلد فیصلہ کرسکیں۔
جرگہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوض نور کیس کی پیروی کرنے والے وکیل عزیزالدین نے کہا کہ ضیاءالحق کے دور حکومت میں ایک مجرم کو مینار پاکستان کے سامنے عوامی مجمعے کے درمیان پھانسی دی گئی تھی اور اس کے علاوہ جنرل مشرف کیس میں بھی جج نے اپنے فیصلے میں تجویز کیا تھا کہ ملزم کو ڈی چوک میں پھانسی دی جائے۔ عزیزالدین نے کہا کہ اگر کوئی جج ایسا فیصلہ کرسکتا ہے تو اسکا مطلب ہے کہ قانون میں اس کی گنجائش موجود ہے۔
قانون دان نے مزید بتایا کہ نوشہرہ میں ایک سال پہلے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے 9 سالہ مناہل کیس میں قانون پاس کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ آج حکمران دوبارہ ایسی قانون سازی کے دعوے تو کرتی ہے لیکن عملی طور پر گراونڈ پر کچھ بھی نظر نہیں آتا۔
وکیل نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے عوض نور کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی اور اسی موت گلا دبانے سے واقع ہوئی تھی جبکہ ملزمان نے اسے ٹینکی میں اس لئے پھینکا تھا کہ ثبوت مٹ جائے