خیبر پختونخوا

سوات میں جنسی ہراسانی: ‘نوکری کے لیٹرکےلیے پیسےیا جسم کی شرط’

 

’یہ تب کی بات ہے جب میں نے پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ پاس کیا اور میری پوسٹنگ ہونے ہی والی تھی، تب میرا نکاح بھی ہوچکا تھا۔ سوات میں ایک اعلیٰ دفتر جہاں میں نوکری کے لیے ویکنسی لیٹر لینے کے لیے گئی تھی، وہاں ایک افسر نے بتایا کہ تمہیں پتہ ہے یہ لیٹر کيسے ملے گا؟ میں نے جواب دیا: نہیں، تو کہنے لگا یا تو پیسے دینے ہوں گے یا پھر جسم! میں دنگ رہ گئی اور فوراً وہاں سے نکل گئی‘۔

یہ کہانی جنسی ہراسانی کی شکار خاتون سیما بی بی (فرضی نام) کی ہے، جن کا تعلق سوات سے ہے اور وہ نرسنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’پھر کیا تھا پوسٹنگ تو ہونی ہی تھی، لیکن بات نہ ماننے کی وجہ سے میری پوسٹنگ سوات سے دور ایک دوسرے ضلع دیر میں ہو گئی۔‘

اس حوالے سے مزید تفصیل کے لیے اس لنک پرکلک کریں: ‘مگر مجھے کیا معلوم تھا کہ وہاں اس سے بھی زیادہ بھوکے بیٹھے ہیں۔’

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button