اورکزئی، پولیس نظام رائج ہونے کے بعد اب تک 77 ایف آئی آرز درج
قبائلی ضلع اورکزئی میں پولیس نظام رائج ہونے کے بعد یکم اپریل 2019 سے اب تک 77 ایف ائی آر درج کی گئی ہیں، سو سے زائد افراد کو چارج کیا گیا، اغواء، چوری اور دہشت گردی کے 47 مقدمات درج ہوئے جبکہ بھاری منشیات اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ضلع اورکزئی صلاح الدین کنڈی کا اپنے دفتر میں ضلع اورکزئی میں گزشتہ دس ماہ سے پولیس نظام رائج ہونے کے بعد اورکزئی پولیس کی کارکردگی اور دس ماہ کی ریکوری کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب قبائلی ضلع اورکزئی سے ایف سی آر کا خاتمہ ہوا اور یہاں پر صوبائی قوانین اور نظام رائج ہونا شروع ہوا تو امن و امان برقرار رکھنے کیلئے ان اضلاع میں پولیس نظام بھی لایا گیا، ضلع اورکزئی میں یکم اپریل 2019 سے پولیس نظام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار قبائلی ضلع اورکزئی میں پولیس کا قانون رائج کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ پولیس نظام آنے سے مقامی لوگوں میں سخت بے چینی پائی جاتی تھی اور پولیس کا بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے مسائل و مشکلات تھیں مگر ان تمام مسائل پر قابو پا لیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق ضلع اورکزئی میں پہلی بار دو پولیس سٹیشنز اور 123 پوسٹوں کا قیام عمل میں لایا گیا جن میں پولیس سٹیشن کلایا لوئر اورکزئی اور پولیس سٹیشن غلجو اپر اورکزئی شامل ہیں اور ضلع اورکزئی میں ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز و دیگر عملہ تھانہ جات چوکیوں اور دیگر شعبہ جات میں دوسرے اضلاع کی طرح باقاعدگی سے دن رات کام کرتے رہے جن کی محنت اور کوششوں سے اج ضلع اورکزئی میں پولیس کی کارکردگی روز بروز بہتر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یکم اپریل 2019 سے لیکر 31 دسمبر 2019 تک 77 ایف آئی آرز مختلف مقدمات میں درج کئے گئے ہیں جن میں 52 ایف آئی آرز تھانہ کلایا اور 25 ایف آئی آرز تھانہ غلجو میں درج کی گئی ہیں جبکہ سو سے زائد افراد کو چارج کیا گیا ہے جن میں 13 ایف آئی آر قتل اور 4 ایف آئی آر اقدام قتل، دس منشیات، ایک کار جیکنگ، دو دہشت گردی اور 47 مقدمات مختلف جرائم کے درج ہوئے ہیں جبکہ 25 کلو گرام چرس، دس عدد رائفل، 6 عدد کلاشنکوف، دس پستول، چار ہینڈ گرنیڈ، 2 ہزار 165 مختلف بور کے کارتوس برآمد کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر اضلاع میں مطلوب تین اشتہاری ملزمان کو ضلع اورکزئی پولیس نے گرفتار کیا ہے
صلاح الدین کنڈی کے مطابق اگر ضم شدہ اضلاع کی پولیس کو خیبر پختونخواہ کے دیگر اضلاع کی پولیس کی طرح مراعات اور وسائل فراہم کی جائیں تو قبائلی پولیس کی کارکردگی مزید بہتر ہو سکتی ہے۔