گندم اور آٹا وافر مقدار میں موجود ہیں بحران کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وزیر خوراک
خیبر پختونخوا کے وزیر خوراک قلندر خان لودھی نے کہا ہے کہ صوبے میں گندم اور آٹا وافر مقدار میں موجود ہیں بحران کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیر اعلیٰ محمود خان کی کو ششوں سے پنجاب کی فلور ملوں سے آٹے کی ترسیل شروع ہو چکی ہے.
پشاور میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے قلندر خان لودھی کا کہنا تھا کہ محکمہ خوراک کے گوداموں میں 4 لاکھ ٹن سے زائد گندم موجود ہے جبکہ گندم کے ذخائر میں مزید اضافہ کرنے کے لئے پاسکو سے مزید گندم کی خریداری کے سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی فلور ملوں کا یومیہ کوٹہ بڑھا کر 5000 میٹرک ٹن کر دیا گیا ہے جس سے چند دنوں میں آٹے کی قیمتیں معمول پر آجائیں گی۔
متعلقہ خبریں:
وزیراعظم نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا
لکی، سبسیڈائزڈ آٹا مہنگے داموں فروخت ہونے کا انکشاف
آٹا بحران، نانبائیوں کا غیرمعینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان
نانبائیوں کی جانب سے ہڑتال کے بارے میں وزیر خوراک نے کہا کہ حکومت نے نانبائیوں کو رعایتی نرخ پر معیاری آٹا فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جو عوام اور نانبائی برادری کے وسیع تر مفاد میں ہے، حکومتی پیشکش کے باوجود بھی ہڑتال کرنا بلا جواز ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چند لوگوں کو نفع دینے کے لیئے کسی صورت عوام پر بوجھ ڈالنے کے لیئے تیار نہیں ہے، عوام کو سہولت دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، حکومت صوبے کے عوام کو رعایتی آٹا ٹرکوں کے ذریعے ان کے گھر کی دہلیز پر فراہم کر رہی ہے۔
قلندر خان لودھی نے کہا کہ محکمہ خوراک کے حکام کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
اس بارے مزید پڑھیں:
ملک میں جاری آٹے کا بحران مصنوعی ہے
کیا خیبر پختونخوا میں واقعی آٹے کا بحران ہے؟
"روٹی نہیں تھی لوگ بھوکے پیٹ چلے گئے”
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی کوششوں سے پنجاب کی فلور ملوں سے آٹے کی سپلائی شروع ہو گئی ہے جس سے آٹے کی قیمتوں میں استحکام لانے میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ نئے کے آغاز پر ہی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کے ساتھ ساتھ آٹے کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا جس کی وجہ سے عوام میں شدید قسم کی بے چینی پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب قیمتوں میں اضافے اور پیدہ شدہ قلت کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے نانبائیوں نے روٹی کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے جس کی منظوری تک وہ غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر چلے گئے ہیں، ہڑتال کی وجہ سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔