‘پشاور کے افغان قونصلیٹ میں صرف سفارشی لوگوں کو ویزے دیئے جاتے ہیں’
پشاور میں افغان قونصلیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ بدھ کے روز پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں خیبرپختونخوا کے علاقوں وزیرستان، مومند، خیبر، چترال، پشاور، مردان اور باقی اضلاع سے آئے ہوئے مظاہرین نے شرکت کی۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ پشاور میں موجود افغان قونصلیٹ پورے دن میں صرف ایک گھنٹہ ویزا کی خدمات دیتا ہے اور اس وقت بھی صرف سفارشی لوگوں کو ویزے دیئے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے گزشتہ برس نومبر مہینے کی 4 تاریخ کو سکیورٹی کے پیش نظر کابل میں اپنا سفارخانہ بند کیا تھا اور اس سے پہلے افغان حکومت نے بھی پشاور میں افغان مارکیٹ کی ملکیت کے تنازعے پراحتجاجی طور پراپنا قونصل خانہ بند کیا تھا لیکن اب چند دن پہلے دونوں ملکوں نے اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولے ہیں اور ویزے دینے کا عمل جاری ہے۔
احتجاج میں موجود جمرود سے تعلق رکھنے والے نیاز محمد نامی شخص نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کےدوران بتایا کہ روزانہ صبح سویرے ویزا لینے کے لیے افغان قونصل خانے آتا ہے لیکن یہاں صرف صبح 9 سے 10 بجے تک 50 افراد کو جو سفارشی ہوتے ہیں ان کو ویزے دیئے جاتے ہیں اور باقی افراد بے بسی کی وجہ سے خالی ہاتھ چلے جاتے ہیں۔
احتجاج میں شریک ایک دوسرے شخص خیراللہ نے کہا کہ یہاں ویزوں کے لیے خواتین اور بچے بھی آتے ہیں اور دو تین کی خواری کے باوجود بھی ان کو کوئی توجہ نہیں دیتا اور اس کے علاوہ سفارت کے عملے اور مقامی پولیس کا رویہ بھی آنے والے افراد کے ساتھ ٹھیک نہیں ہوتا جو کہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویزے لینے والے وہ تمام افراد ہیں جوکہ افغانستان مزدوری کے لیے جاتے ہیں اور یا ان کے وہاں رشتہ دار ہیں۔
مظاہرین نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ بغیر کسی رکاوٹ کے پشاور میں موجود افغان قونصل خانے میں لوگوں کو ویزے دینا جاری کریں کیونکہ یہ سارے لوگ پختون ہیں اور قانونی طور پر ویزے حاصل کرنا چاہتے ہیں جوکہ ان کا قانونی اور انسانی حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو چاہیئے کہ اپنے ذاتی تنازعات کو اس سے دور رکھیں تاکہ لوگوں کو ویزے لینے میں مشکلات درپیش نہ آئے۔