افغانستان: قندھار سے تعلق رکھنے والے پھلوں کے باغات کے مالکان نے دعویٰ کیا ہے کہ ویش چمن اور اسپین بولدک سرحدی کراسنگ بند ہونے کی وجہ سے رواں سال پاکستان بھیجے جانے والے برآمدی انار کا ایک بڑا حصہ خراب ہو گیا ہے۔
افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق قندھار کے باغات کے ایک بڑے گارڈنر محمد اللہ نے اس حوالے سے بتایا کہ سرحدی چوکیاں بند ہونے کے باعث قندھار کے اضلاع بھر میں بڑے پیمانے پر ٹنوں انار باغات میں پڑے پڑے خراب ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
طورخم: انسانی ریلا افغانستان کی جانب بہہ نکلا
طالبان پر حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی
جب افغانستان سے نکلنے کیلئے ایک ساتھ دو لڑکیوں نے شادی کی آٖفر کر لی
انھوں نے کہا کہ یہ باغ مالکان کے لیے بڑی خراب صورتحال ہے، حکومت اس مسئلے کو حل کرائے، روزانہ ہمارے انار ضائع ہو رہے ہیں، یہاں مارکیٹ ہونی چاہیے جبکہ چمن کراسنگ کھلی رہنا چاہیے۔
ان باغ مالکان نے خبردار کیا کہ اگر سرحدی چوکیاں بند رہیں تو انہیں کروڑوں کا نقصان پہنچے گا۔