نیٹو نے بھی افغانستان سے افواج کے انخلاء کا آغاز کر دیا
بین الاقوامی اتحادی افواج کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ نیٹو نے امریکی صدر جو بائیڈن کے امریکی فوج کو وطن واپس بلانے کے فیصلے کے بعد افغانستان سے اپنے مشن سے دستبرداری کا آغاز کر دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیٹو حکام کا کہنا تھا کہ نیٹو اتحادیوں نے اپریل کے وسط میں فیصلہ کیا تھا کہ یکم مئی تک ریزولوٹ سپورٹ مشن فورسز کی واپسی کا آغاز کیا جائے اور یہ انخلا شروع ہو گیا ہے، یہ ایک منظم، مربوط، اور سوچا سمجھا عمل ہو گا۔
امریکی حمایت یافتہ اتحاد کے ممبران نے رواں ماہ واشنگٹن کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے جو بائیڈن کے اعلان کے بعد افغانستان میں اپنے 9 ہزار 600 فوجی اہلکاروں کو واپس بلانے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ فیصلہ جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منظور کردہ ڈیڈ لائن سے کئی مہینوں تاخیر کا شکار ہے، ایسے خدشات کے دوران سامنے آیا کہ اس سے ملک میں طالبان کو دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔
نیٹو عہدیدار نے کہا کہ اتحاد کے فوجیوں کی حفاظت ‘ہر قدم پر اولین ترجیح ہوگی اور ہم اپنے اہلکاروں کو نقصان سے بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انخلا کے دوران طالبان کے کسی بھی حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا، "ہمارا منصوبہ ہے کہ ہمارا انخلا چند مہینوں میں مکمل ہو جائے۔”
تاہم نیٹو عہدیدار نے انخلا کے حوالے سے ٹائم لائن پر مزید تفصیلات دینے سے انکار کیا۔