ویمن یونیورسٹی مردان میں ہراسانی کا مبینہ واقعہ: طالبات کا احتجاج، سیکیورٹی آفیسر معطل

ویمن یونیورسٹی مردان کے بخشالی کیمپس میں ہراسانی کا مبینہ واقعہ پیش آیا ہے، تفصیلات کے مطابق، یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے مبینہ طور پر سیکیورٹی آفیسر پر ہراسانی کا الزام عائد کیا، جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے متعلقہ سیکیورٹی آفیسر کو معطل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز طالبہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ یونیورسٹی بس میں سوار ہو کر کیمپس پہنچی۔ دوران سفر، طالبہ نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ وہ کچھ کرنے جارہی ہے اور جب بس کیمپس پہنچی تو وہ اترنے سے انکار کر گئی۔ یونیورسٹی عملے نے طالبہ کو اتار کر اس کے والدین کو اطلاع دی۔ بعدازاں، لڑکی نے اپنے والدین سے بحث کے دوران سیکیورٹی آفیسر پر ہراسانی کے الزامات عائد کیے۔
یونیورسٹی کی انتظامیہ نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس واقعے میں ملوث سیکورٹی آفیسر کو معطل کر کے ان کی یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس نے بھی واقعے کی تفصیلات جمع کرنے کے لیے پیر کے روز بخشالی کیمپس میں چھان بین شروع کر دی اور سیکورٹی آفیسر کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ادھر، اس واقعے کے خلاف طالبات نے احتجاج شروع کیا، اور کلاسوں سے بائیکاٹ کر کے احتجاجی ریلی نکالی۔ طالبات نے انصاف اور تحفظ کے نعرے لگائے، اور واقعے کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔
ویمن یونیورسٹی مردان کے ترجمان حضرت بلال نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ منصفانہ اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنا رہی ہے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یونیورسٹی تمام طلباء اور عملے کے لیے محفوظ ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور اس معاملے کی تفتیش کی مکمل حمایت کی جا رہی ہے۔