عوام کی آواز

ملاکنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کے خلاف ہراسانی کے الزام میں کارروائی، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

نبی جان اورکزئی

ملاکنڈ یونیورسٹی کے شعبہ پاکستان اسٹڈیز کے ایک پروفیسر کو ایک طالبہ سے شادی کرنے کی کوشش اور نازیبا ویڈیوز بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے گاؤں ہیبت گرام میں پیش آیا۔ الزامات سامنے آنے کے بعد پولیس نے پروفیسر کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے اور اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

الزامات کے تحت ویڈیو شواہد

چند افواہیں سامنے آئی ہیں کہ پروفیسر کے موبائل فون میں طلباء کی کئی غیر اخلاقی ویڈیوز موجود ہیں۔ تاہم، ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ایک پولیس افسر نے وضاحت دی کہ پروفیسر کا فون پولیس کی تحویل میں نہیں ہے اور ہم کسی بھی الزامات کی تصدیق فی الحال نہیں کر سکتے۔

ایف آئی آر اور ہراسانی کے الزامات

4 فروری کو ملاکنڈ یونیورسٹی کے شعبہ اُردو کی ایک چھٹی سمسٹر کی طالبہ نے پولیس میں درخواست دائر کی، جس میں پروفیسر پر کئی ماہ سے ہراسانی کرنے کا الزام لگایا۔ طالبہ نے دعویٰ کیا کہ پروفیسر اس کے پیچھے پڑا ہوا تھا اور مختلف طریقوں سے اسے دھمکانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس نے مزید بتایا کہ تین ماہ قبل اس کی منگنی ہوئی تھی، جس پر پروفیسر کو تنقید کا سامنا تھا۔ طالبہ نے یہ بھی کہا کہ اس نے پہلے یونیورسٹی کے پرووسٹ سے اس کی شکایت کی تھی۔

طالبہ نے واقعہ کے دن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پروفیسر نے دوپہر تین بج کر تیس منٹ پر اس کے گھر آ کر اسے شادی کے لیے زور ڈالا۔

وائس چانسلر کو خط

طالبہ نے وائس چانسلر کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں اس نے پروفیسر کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی۔ اس خط میں، اس نے پروفیسر کی غیر اخلاقی حرکتوں اور اس کی طرف سے کیے گئے ہراسانی کے واقعات کی تفصیل دی تھی۔ طالبہ نے مزید کہا کہ اس نے یونیورسٹی کے حکام کو آگاہ کیا تھا، لیکن اسے انصاف کی امید نہیں تھی، جس کی وجہ سے اس نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔

واقعے سے متعلق یونیورسٹی کا موقف

یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ پروفیسر کو  ایف آئی ار درج ہونے کے بعد مذکورہ پروفیسر کو فوری طور معطل کر دیا گیا ہے۔ تفتیش مکمل ہونے یا نوے روز تک معطل رکھا جائے گا اور اس دوران اُسے یونیورسٹی کی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور تمام دستاویزی شواہد کی روشنی میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

تحقیقات کے لئے کمیٹی کا قیام

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس واقعے کی تحقیقات کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمنسٹریشن آصف رحیم اور اے آئی جی پولیس سونیا شمروز پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی کا اعلان کیا ہے۔ کمیٹی تمام متعلقہ افراد سے تفتیش مکمل کرکے پندرہ روز کے اندر رپورٹ جمع کرنے کی پابند ہوگی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button